عمران خان مذاکرات کیلئے رضامند،اعظم سواتی نے بڑاانکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ملک کو تباہی سے بچانے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔
تفصیلات کےمطابق لاہور میں اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو حل صرف مذاکرات ہیں، ہم نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو مذاکرات کیلئے راضی کیا ہے، عمران خان اور ہمیں ملک کی فکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک کو بہتر سمت میں لے جا سکے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہاں بھی کوئی برف پگھلی ہے؟
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ اللہ کرے کیونکہ یہ ملک سب کا سانجھا ہے۔
عبوری ضمانت میں توسیع
انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کے 5 مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی کی عبوری ضمانت میں 13 مئی تک توسیع کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے سماعت کی، پولیس کی جانب سے مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں موجود ہے، سپریم کورٹ میں ملزمان کی ضمانتیں لگی ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ عدالت نے عبوری ضمانتوں میں وکلاء سے دلائل طلب کر رکھے تھے۔
مزیدپڑھیں:سچی محبت کی زندہ مثال،نوجوان نے اپنا جگر دیکر بیوی کی جان بچالی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) وزیر اعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔