نصرت فتح علی خان ’دولہے کا سہرا‘ ریکارڈ کرواتے کیوں روئے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
معروف بھارتی گیت نگار سمیر انجان نے انکشاف کیا ہے کہ لیجنڈ پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان مشہور گانا ’دولہے کا سہرا‘ ریکارڈ کرواتے ہوئے مسلسل روتے رہے۔
سمیر انجان نے حال ہی میں ایک بھارتی ٹی وی پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے ماضی کے دلچسپ قصّے سنا کر اپنے شوبز کیریئر کی سنہری یادوں کو تازہ کیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ ایک وقت تھا جب ہم موسیقی کے سیشن شروع کرنے سے پہلے نصرت فتح علی خان، مدھن موہن اور دیگر لیجنڈ گلوکاروں کو سنتے تھے تاکہ ہمارا کام بہتر ہو سکے۔
بھارتی گیت نگار نے بتایا کہ خوش قسمتی سے نصرت فتح علی خان صاحب ممبئی تشریف لائے اور میں اس وقت فلم’دھڑکن‘ کے گانے لکھ رہا تھا۔
اُنہوں نے بتایا کہ ہمیں ان سے ملنے کا موقع بھی ملا تو ندیم شرون نے ان سے اپنی سب سے بڑی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہماری فلم کے لیے کوئی گانا گاتے ہیں تو یہ اعزاز کی بات ہو گی۔
سمیر انجان نے بتایا کہ نصرت فتح علی خان کو گانا ریکارڈ کروانے کے لیے راضی کرنا کافی مشکل کام تھا کیونکہ وہ کسی دوسرے ملک کی انڈسٹری کے لیے کام کرنے کے لیے آسانی سے راضی نہیں ہوتے تھے لیکن ندیم شرون کا کام اُنہیں پسند تھا اس لیے اُنہوں نے کہا کہ میں پہلے آپ کا گانا سنوں گا اگر مجھے پسند آیا تو پھر ریکارڈ کرواؤں گا۔
اُنہوں نے بتایا کہ نصرت فتح علی خان کو ہمارا گانا پسند آیا اور وہ ریکارڈ کروانے کے لیے راضی ہو گئے۔
بھارتی گیت نگار نے بتایا کہ جب نصرت فتح علی خان گانا ریکارڈ کروا رہے تھے تو جیسے ہی وہ گانے کے یہ بول ’میں تیری بانہوں کے جھولے میں پلی بابل‘ گانے لگتے اُنہیں رونا آ جاتا اور ریکارڈنگ دوبارہ شروع کرنی پڑتی جب ریکارڈنگ کے دوران اُنہیں مسلسل رونا آتا رہا تو ہم نے ان سے بریک لینے کو کہا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ نصرت فتح علی خان نے بریک لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ہی میں یہ گانا ریکارڈ کرواؤں گا تو میرے تمام جذبات اس میں ہوں گے۔
سمیر انجان نے یہ بھی بتایا کہ نصرت فتح علی خان نے گانا ریکارڈ کروانے کے بعد ریکارڈنگ کے دوران بہت زیادہ جذباتی ہونے اور رونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب میں یہ گانا ریکارڈ کروا رہا تھا تو بار بار میرے ذہن میں میری بیٹی کا خیال آ رہا تھا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گانا ریکارڈ نے بتایا کہ ا نہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
راولپنڈی کے علاقے گلبرگ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں موجود گھر کے صحن میں قدم رکھتے ہی ایک چھوٹی مگر جاندار دنیا نے میرا استقبال کیا۔ کالی، بھوری، سفید اور سرمئی رنگ کی بلیاں صحن میں چھلانگیں لگاتیں، ایک دوسرے کے پیچھے دوڑتیں اور کبھی کھیل کے نشے میں ایک دوسرے پر جھپٹتی نظر آئیں۔ ہر بلی کی حرکات میں ایک الگ شخصیت چھپی ہوئی تھی۔
کچھ بلیاں میری طرف لپکیں، جیسے یہ مجھے برسوں سے جانتی ہوں، اور کچھ اپنی چھوٹی چھوٹی شرارتوں میں مصروف، جیسے دنیا کی ہر خوشی ان کی آنکھوں میں بسی ہو۔
مزید پڑھیں: بلیاں گھاس کیوں کھاتی ہیں؟ طویل تحقیق کے بعد حیران کن وجہ سامنے آگئی
ایک سرمئی بلی ایک کونے میں بیٹھی اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی، بالکل جیسے صحن کی نگرانی کررہی ہو، اور ہر چھوٹی حرکت پر نظر رکھ رہی ہو۔ ایک سفید بلی معصومیت کی حد تک کھیل رہی تھی، اس کے چھوٹے چھوٹے قدم، نرم چھلانگیں اور بے ساختہ حرکات دیکھ کر لگتا تھا جیسے یہ لمحہ اس کے لیے وقت کا سب سے بڑا تحفہ ہو۔
اور پھر وہ لمحہ آیا جب ایک بلی میرے قریب آئی، اس کی آنکھوں میں ایک خاموش رفاقت تھی، ایک ایسا تعلق جو برسوں کی پہچان کی طرح محسوس ہوا۔ اس کے نرم لمس اور پرسکون انداز نے مجھے یہ یاد دلایا کہ بلیاں صرف جانور نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے احساسات اور یادوں کی حامل ایک جاندار دنیا ہیں۔
اس صحن میں قریباً 25 بلیاں موجود تھیں، لیکن ان میں سے ہر ایک کی اپنی الگ شخصیت تھی، ہر بلی کی حرکات، انداز اور کھیلنے کا طریقہ مختلف تھا۔ کچھ شرارتی اور چلبلی، کچھ معصوم اور پرسکون، اور کچھ بالکل خود میں مگن۔ یہ منظر دیکھ کر میرے ذہن میں ایک سوال اُبھرا کہ آخر وہ کون سی بلیاں ہوتی ہیں جو انسانوں کی سب سے جلدی دوست بن جاتی ہیں؟
’ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی‘کیونکہ یہ واضح تھا کہ ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ سب بلیاں برابر فرینڈلی یا محبت بھری نہیں ہوتیں۔ یقیناً کچھ بلیاں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے قریب آنا پسند کرتی ہیں۔
کیونکہ کچھ اپنی دنیا میں مگن تھیں، اور میرے لاکھ چاہنے اور قربت دکھانے پر بھی کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں تھیں۔
ڈاکٹر قرۃ العین شفقت جو ان بلیوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ جس طرح انسانوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے، اسی طرح جانوروں کے رویے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ بلیاں فرینڈلی ہوتی ہیں۔ اور کچھ فرینڈلی نہیں ہوتیں۔
’کسی کو ٹچ کرنا اچھا لگتا ہے، اور کسی بلی کو بالکل بھی اچھا نہیں لگتا۔ کسی کو گھلنا ملنا اچھا لگتا ہے، اور کسی کو زرا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ تو اس طرح ہر بلی کی اپنی پرسنالٹی ہوتی ہے۔ کسی کو صرف دیکھ کر نہیں کہا جا سکتا کہ کون سی بلی انسان دوست ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی لیے جب کوئی ہمارے پاس بلی اڈاپٹ کرنے آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں بلی دے دیں۔ ہم انہیں کبھی بھی یوں نہیں دیتے بلکہ یہ بولتے ہیں کہ آپ آئیے ان کے ساتھ وقت گزاریں، جو بھی بلی آپ کے ساتھ گھل مل رہی ہے، ہم اسے آپ کو دے دیں گے۔
’ہر نسل کی بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے‘انہوں نے مزید کہاکہ کسی ایک بریڈ کو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بریڈ ہیومن فرینڈلی ہے، کیونکہ ہر بریڈ کی ہر بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ اگر ایک بریڈ کی بلی آپ کے ساتھ فوراً گھل مل گئی ہے، تو اس کا یہ ہرگرز مطلب نہیں ہے کہ اس بریڈ کی باقی بلیاں بھی اتنی ہی فرینڈلی ہونگی۔
’لوگ کہتے ہیں کہ ’جنجر کیٹس‘ فوراً آ جاتی ہیں، جبکہ بلیک کیٹس ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتیں، جبکہ ہمارے ہاں بلیک اور جنجر کیٹس دونوں ہیں۔ کچھ جنجر کیٹس بڑی خطرناک ہیں، جبکہ کچھ بلیک کیٹس بہت ہی زیادہ فرینڈلی، ہر کسی کی اپنی پرسنالٹی ہے، اور اسی بنیاد پر کوئی آپ کو ہاتھ لگانے دیتا ہے اور کوئی نہیں، ان کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔‘
بلیوں کی نسل اور ان کی شخصیت کے درمیان تعلق پر کئی سائنسی مطالعات موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے قریباً 5 ہزار 700 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا اور پایا کہ مختلف نسلوں کی بلیوں میں سرگرمی، شرمیلاپن، جارحیت اور سماجی میل جول میں واضح فرق ہوتا ہے۔
یہ فرق جزوی طور پر موروثی بھی ہیں، یعنی نسلوں کے درمیان یہ خصوصیات جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہیں۔
ایک اور مطالعہ، جو ’جرنل آف ویٹرنری بیہیویئر‘ میں شائع ہوا، میں 14 مختلف نسلوں کی 129 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض نسلیں انسانوں کے ساتھ زیادہ دوستانہ اور رفاقتی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سفنکس (Sphynx) نسل کی بلیاں سب سے زیادہ فرینڈلی پائی گئی ہیں، جبکہ مین کوون (Maine Coon) اور پرسین (Persian) نسلیں بھی انسانوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں مشہور ہیں۔
’بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش کا گہرا اثر ہوتا ہے‘عام طور پر انسان دوست اور فرینڈلی بلیوں میں سفنکس، مین کوون، پرسین، برمی اور سیامی شامل ہیں۔ سفنکس بلیاں اپنی محبت اور توجہ کے لیے مشہور ہیں، مین کوون بڑی اور نرم مزاج ہونے کے باوجود اپنے مالک کے ساتھ گہرا رشتہ قائم کرتی ہیں، جبکہ پرسین پرسکون اور آرام پسند بلی ہے۔ برمی اور سیامی نسلیں بھی انسانی تعلقات میں زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور مالک کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتی ہیں۔
لیکن قرۃ العین کہتی ہیں کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ صرف نسل ہی ہیومن فرینڈلی بلی کی ضمانت نہیں دیتی، بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش، اس کے بچپن سے سماجی تربیت اور انسانوں کے ساتھ تجربات بھی گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
’لہٰذا، ایک فرینڈلی اور محبت کرنے والی بلی حاصل کرنے کے لیے نسل کے ساتھ ساتھ محبت اور مناسب تربیت بھی ضروری ہے۔ کیونکہ ان بلیوں کی فیملی ہسٹری بھی بہت زیادہ معنی رکھتی ہے، کہ اس نے بچن سے بڑے ہوتے تک کیا کچھ دیکھا اور اس معاشرے میں محسوس کیا، یہ اس کی پرسنالٹی کا حصہ بن جاتا ہے، جس کو مد نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسان دوست بلیاں بلیاں راولپنڈی قرۃ العین گلبرگ وی نیوز