کاروباری اعتماد بحال؛ پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سرمایہ کاروں کا حکومت کی کاروباری پالیسیوں پر اعتماد بحال ہونے کے نتیجے میں ملک میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
ملکی معاشی استحکام کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل کی کاوشیں کامیاب نتائج دے رہی ہیں اور ایس آئی ایف سی کی مؤثر حکمت عملی کے باعث غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے یہ سرمایہ کاری 1.
توانائی، زراعت و ٹیکنالوجی سمیت دیگر ترجیحی شعبوں میں کاروباری سودے، سرمایہ کاری کے رجحان میں نمایاں فروغ کا ثبوت ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے دفاع، آئی ٹی و توانائی سمیت مختلف ترجیحی شعبوں میں تیز رفتار منظوریوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
ایس آئی ایف سی کا سنگل ونڈو ماڈل، منصوبہ جاتی سرمایہ کاری اور بین الوزارتی روابط میں نمایاں بہتری کا سبب بنا ہے۔ ایس آئی ایف سی کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں اہم کمپنیوں کے انضمام کی بدولت 148 ملین ڈالر کا حصول خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔
سعودی کمپنی ارامکو ایشیا کی جانب سے جی او پیٹرولیم میں 40 فیصد جب کہ مصری کمپنی ایم این ٹی ہیلن کا 'ایڈوانس پاکستان مائیکروفنانس بینک کے حصول کے باعث مؤثر غیر ملکی سرمایہ کاری کو تقویت ملی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یوریکم ایس پی اے کی فاطمہ یوریکم رائس ملز میں 50 فیصد شراکت سے قومی معیشت مزید مضبوط ہوئی ہے۔
اسی طرح ٹوٹل پارکو میں 50 فیصد اور شیل پاکستان میں 77 فیصد سے زائد حصص کی غیر ملکی خریداری، خلیجی سرمایہ کاری سے پاکستان کے تجارتی روابط مزید مضبوط کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ فن ٹیک کے تحت بازار ٹیکنالوجیز کو 100 ملین ڈالر فنڈنگ، پاکستانی اسٹارٹ اپس عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔
نیشنل لاجسٹک کارپوریشن اور ڈی پی ورلڈ کا مشترکہ منصوبہ بھی پاکستان کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی بھر پور کاوشوں کے باعث منعقد کیے گئے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع پر زور
فورم میں پالیسی اصلاحات پر تبادلہ خیال، متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور نئی شراکت داریوں کا آغاز ہونے سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری میں نمایاں غیر ملکی
پڑھیں:
پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
اسلام آباد:پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران ریکارڈ 26.7 ارب ڈالرکے غیر ملکی قرضے حاصل کیے، جن میں سے تقریباً نصف حصہ پرانے قرضوں کی مدت میں توسیع (رول اوور) پر مشتمل ہے۔
وزارتِ اقتصادی امور، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ قرضے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 3.4 ارب ڈالر (یعنی کل قرضوں کا 13 فیصد) ترقیاتی منصوبوں کیلیے وصول ہوئے جبکہ باقی قرضے بجٹ خسارے کو پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلیے لیے گئے۔
یہ صورتحال قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا رہی ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر قرضے آمدنی پیدا نہیں کرتے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون کے اختتام پر 14.5 ارب ڈالر تھے، جو کہ بنیادی طور پر انہی قرضوں کے رول اوور اور نئی ادائیگیوں کا نتیجہ ہیں، جو ملک کی بیرونی مالیاتی خودمختاری کو مزیدکمزورکرتے ہیں۔
حکومت کو 11.9 ارب ڈالر براہِ راست قرض کی صورت میں ملے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے 2.1 ارب ڈالر اداکیے گئے جبکہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور کویت کی جانب سے مجموعی طور پر 12.7 ارب ڈالر کے رول اوور کیے گئے۔
سعودی عرب نے 5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 4 فیصد شرح سود پر دیے جبکہ چین نے 6 فیصد سے زائد شرح سود پر 4 ارب ڈالر رکھوائے۔ یو اے ای نے بھی 3 ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھوائے۔
چین نے 484 ملین ڈالر کی گارنٹی شدہ رقم اثاثے خریدنے کیلیے دی جبکہ حکومت 1 ارب ڈالر کے یوروبانڈز اور پانڈا بانڈز جاری کرنے میں ناکام رہی۔ حکومت نے مہنگے تجارتی قرضے حاصل کرکے اس کمی کو پورا کیا، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی گارنٹی بھی شامل تھی۔
اے ڈی بی نے 2.1 ارب ڈالر، آئی ایم ایف نے 2.1 ارب، ورلڈ بینک نے 1.7 ارب اور اسلامی ترقیاتی بینک نے 716 ملین ڈالر کے قرضے دیے۔ سعودی عرب نے 6 فیصد سود پر 200 ملین ڈالر کا تیل فنانسنگ معاہدہ بھی دیا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب اور مجموعی مالیاتی ضروریات اب ناقابل برداشت سطح سے تجاوز کر چکی ہیں۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تین مالی سالوں (2026-2028) کے دوران پاکستان کو 70.5 ارب ڈالر کی بیرونی مالیاتی ضرورت ہوگی جبکہ قرض واپسی کی صلاحیت پر مسلسل خطرات منڈلا رہے ہیں۔