یاسر حسین کی یوٹیوبرز رجب بٹ اور ڈکی بھائی کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
یاسر حسین نے یوٹیوبرز رجب بٹ اور ڈکی بھائی کی کھل کر تعریف کر دی۔
معروف اداکار، ہدایت کار، پروڈیوسر اور میزبان یاسر حسین نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کے دوران یوٹیوبرز سے متعلق بحث پر کھل کر بات کی اور ڈکی بھائی اور رجب بٹ کو سراہا۔
یاسر حسین اس وقت ایک تھیٹر پلے کا حصہ ہیں جس کی بھرپور تشہیر کی جا رہی ہے، اسی سلسلے میں وہ مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر نظر آ رہے ہیں۔
یاسر حسین نے یوٹیوبرز اور شوبز حلقوں میں جاری بحث سے متعلق ایک متوازن اور باعزت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا نظریہ بہت واضح ہے، جس کو بھی عزت ملی ہے وہ اللّٰہ تعالیٰ کے کرم سے ملی ہے اور میں ہر اس شخص کی عزت کرتا ہوں جس نے اپنی فیلڈ میں محنت کی ہو۔
انہوں نے خاص طور پر ڈکی بھائی اور رجب بٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں افراد اپنی جگہ محنت سے پہنچے ہیں اور ان کی کامیابی کسی کے سہارے یا سفارش سے نہیں بلکہ ان کی مستقل کوششوں اور لگن کا نتیجہ ہے۔
یاسر حسین کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بھی خوب سراہا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے ان کی متوازن رائے کو مثبت قرار دیا اور کہا ہے کہ شوبز سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کو بھی ایسے ہی مثبت رویے اپنانے چاہئیں۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں یوٹیوبرز کی شہرت اور ان کے کام کی اہمیت پر شوبز حلقوں میں خاصی بحث چھڑی ہوئی ہے، ایک جانب ڈکی بھائی (سعد الرحمٰن) نے معروف اداکارہ بشریٰ انصاری کی تنقید پر کھل کر جواب دیا اور یوٹیوبرز کی محنت کو تسلیم نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا، جبکہ دوسری جانب رجب بٹ نے اداکار فہد مصطفیٰ کی اس بات پر سخت تنقید کی کہ وی لاگرز اپنی فیملیز کو بیچتے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یاسر حسین ڈکی بھائی
پڑھیں:
کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
کراچی:سرجانی ٹاؤن کی رہائشی رانی بی بی اپنے معذور بھائی اور بیوہ بہن کے بچوں کی کفالت کے لیے مردوں کی طرح سائیکل رکشہ چلاتی ہیں۔ بال کٹوا کر مردانہ لباس پہننے والی یہ باہمت خاتون روزی حلال کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک خاتون نے خاندان کی کفالت کے لیے مردانہ حلیہ اختیار کرلیا۔اس حوالے سے لیاقت آباد نمبر دس پر سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانے والی خاتون رانی بی بی ( فرضی نام ) نے بتایا کہ وہ خدا کی بستی سرجانی ٹاوٴن میں رہتی ہیں۔
ان کے گھر میں معذور بھائی ۔بیوہ بہن اس کے دو بچے اور وہ خود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔روزانہ اپنے معذور بھائی کے ساتھ سائیکل رکشہ چلاکر دو گھنٹے میں سرجانی سے لیاقت آباد نمبر دس پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں کمانے والی وہ خود ہیں۔پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ کوئی ہنر بھی نہیں جانتی ہیں۔اس لیے کچھ پیسے جمع کرکے سائیکل لوڈنگ رکشہ خریدا ہے۔یہ رکشہ 10 ہزار روپے سے زائد میں خریدا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر دس بھائی کے ساتھ آکر کھڑی ہوجاتی ہوں ۔یہاں سے مارکیٹ قریب ہے۔اس لیے سامان کی ترسیل سائیکل لوڈنگ رکشہ پر کرتی ہیں۔اگر سامان کم ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو چلاتی ہوں ۔
اگر سامان کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو کھینچ کر لیکر جاتی ہوں۔کھبی دن میں دو یا اس سے زائد مزدوری مل جاتی یے۔کھبی 800 یا اس سے زائد کمالیتی ہوں ۔کھبی ایک وقت کھاتے ہیں ۔کھبی دو وقت کھانا مل جاتا یے ۔کھبی بھوکا بھی سوتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ تو عورت ہیں آپ نے مردانہ حلیہ کیوں اختیار کیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانا مشکل ہے۔اس معاشرے میں عورت کے پاس ہنر نہ ہو تومزدوری کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
اس لیے میں نے مجبوری میں مردانہ حلیہ اختیار کیا ۔مردانہ طریقے سے بال کٹوائے اور بھائی کے شلوار قیمض پہنتی ہوں۔کم بولتی ہوں تاکہ لوگ مجھے مرد ہی سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھائی سائیکل لودنگ رکشہ چلاتا تھا لیکن ایک حادثہ کے سبب اس کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور وہ معذور ہوگیا ہے۔اس لیے وہ سائیکل لوڈنگ رکشہ نہیں چلاسکتا یے۔
اب وہ میرے ساتھ آتا ہے اور میں سائیکل لوڈنگ رکشہ چلاتی ہوں ۔انہوں نے کہا بھیک مانگنے سے بہتر محنت میں عظمت یے۔کوئی عورت شوق سے مرد نہیں بنتی ۔معاشرتی مسائل اور بھوک حلیہ تبدیل کرادیتی یے۔
میں عورت ہوں اگر مردانہ لباس پہن کر اور حلیہ بدل کر کام کررہی ہوں تو رزق حلال میں ہی برکت یے۔میں کسی سے مانگتی نہیں ہوں اور مدد کی اپیل نہیں کرتی ۔میرے حق میں دعا کرہں کہ میں محنت سے روزی کماؤں ۔
بے آسرا عورتوں کو پیغام یے کہ مجبوری کے حالات میں غلط سمت جانے اور مدد کے بجائے محنت کی سمت پر نکل جائیں روزی بھی ملے گی اور مشکل بھی آسان ہوگی۔