رندیب ہودا نے فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار رندیپ ہودا نے مشہور فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرنے سے انکار کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
اداکار رندیپ ہودا نے ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ انہیں 2006 کی سپر ہٹ فلم رنگ دے بسنتی میں بھگت سنگھ کا کردار آفر ہوا تھا، جو بعد میں اداکار سدھارتھ نے نبھایا۔
اداکار نے بتایا کہ انہیں اس کردار کی پیشکش فلم کے ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرا نے کی تھی، تاہم رندیپ نے اس وقت فلمساز رام گوپال ورما کی فلم کے لیے اس کردار کو ٹھکرا دیا۔
A post common by BollywoodShaadis.
رندیپ ہودا نے اعتراف کیا کہ اگر وہ ’رنگ دے بسنتی‘ میں کام کرلیتے تو ان کا فلمی کیریئر ایک الگ سطح پر ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ راکیش مہرا اکثر ان کے پاس آتے اور فلم میں کام کرنے کے لیے کہتے تھے مگر انہوں نے رام گوپال ورما کی فلم میں مرکزی کردار دینے کا وعدہ کیا تھا، اور جب انہوں نے کہا کہ رنگ دے بسنتی میں عامر خان کے پیچھے کھڑے ہونا پڑے گا، تو انہوں نے انکار کردیا۔
رندیپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے فلم ’راک آن‘ بھی اسی وجہ سے چھوڑ دی تھی کیونکہ وہ کسی اداکار کے پیچھے کھڑے رہ کر نہیں بلکہ مرکزی کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: رنگ دے بسنتی انہوں نے ہودا نے میں کام
پڑھیں:
شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کیوں بھیجے گئے؟
شمالی کوریا نے روس کے لیے 6,000 فوجی ورکرز اور سَیپرز روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
روس کے سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سرگئی شوئگو نے پیانگ یانگ میں اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کوریا روس کے علاقے کورسک میں تعمیراتی کاموں اور بارودی مواد صاف کرنے میں مدد دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا متعدد قسم کے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ
اس منصوبے کے تحت 1,000 سَیپرز مائنوں کو ہٹانے میں مصروف ہوں گے جبکہ 5,000 فوجی تعمیراتی کارکن تباہ شدہ عمارتوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی پر کام کریں گے۔
یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے اسٹریٹجک معاہدے کے تحت سامنے آیا ہے جس کا مقصد باہمی فوجی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
کورسک میں جاری جھڑپوں اور بمباری میں شمالی کوریا کے تقریباً 6,000 فوجیوں کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ روسی حکام نے ان فوجیوں کی یاد میں یادگاریں تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کے جنوبی کوریا پر انوکھے طرز کے حملوں میں اضافہ
دوسری طرف امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس تعاون پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ممکنہ خلاف ورزی ہے اور اس کے ذریعے شمالی کوریا کو عسکری ٹیکنالوجی یا مالی امداد حاصل ہو سکتی ہے۔
مغربی ممالک اس پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ بین الاقوامی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جاپان روس سپاہی شمالی کوریا