کے پی میں جعلی سرکاری اتھارٹی لیٹرز پر ہزاروں اسلحہ لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں محکمہ داخلہ کے اسلحہ لائسنس برانچ میں جعلی دستاویزات پر لائسنسز کے اجراء کا اسکینڈل سامنے آیا ہے، سال 2016 سے 2023 تک جعلی سرکاری اتھارٹی لیٹرز پر ہزاروں لائسنسز جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے جعلی اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے، مینول لائسنس کاپی کی ڈیجیٹل کارڈ کنورژن بھی جعلی دستاویزات پر گئی، 9 ایم ایم، 30 بور، شارٹ گن، جی تھری کے لائسنس جاری کیے گئے ہیں، صوبائی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، درخواست گزاروں سے رشوت بھی لی گئی۔
ایک انٹری پر شناختی کارڈ نمبر تبدیل کرکے بغیر فیس ڈبل لائسنس بھی نکالے گئے، پنجاب اور سندھ کے شہریوں کو بھی جعلی اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عابد مجید نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پرانے مینول سسٹم میں جعلسازی کی کچھ شکایات ملی ہیں، مبینہ جعلی لیٹرز تصدیق کے لیے متعلقہ ڈپارٹمنٹس بھیجے جا رہے ہیں، معاملے کی مکمل انکوائری، پرانے ریکارڈ کی جانچ پڑتال ہوگی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے بعد پرانے ریکارڈ کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی، 2024 میں لائسنس نظام کو ڈیجیٹل کیا گیا، جس میں جعل سازی کی گنجائش نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لائسنس جاری
پڑھیں:
افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہورہی ہیں، افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا اور خوارج اس غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وادی تیراہ میں دہشتگردی ’’پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس‘‘ کی وجہ سے ہے، خیبر اور تیراہ میں تقریبا 12ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کاشت کی جاتی ہے، منشیات کی اس کاشت سے 18 سے 25 لاکھ ایکڑ منافع حاصل ہوتا ہے، منشیات سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ خوارج کے حصہ میں آتا ہے جو یہی پیسہ اِس غیر قانونی دھندے کو تحفظ دینے اور دہشت گردی کو فروغ دینے میں استعمال ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق منشیات کی کاشت کرنے والوں کو سیاسی سر پرستی حاصل ہے، اسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے تیراہ میں آپریشن کی مخالفت کی جاتی ہے، رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے اور اس قربانی کی ذمہ داری صرف سیاسی، کرمنل اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔