خیبرپختونخوا،کشمیر اورگلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اے بی این نیوز)انتباہ: سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں 18 اپریل تک گرمی کی لہر ( ہیٹ ویو) برقرار رہنے کا امکان ہے۔
بدھ کے روز خیبرپختونخوا، خطہ پوٹھوہار،اسلام آباد، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اورگلگت بلتستان میں چند مقامات پر آندھی /جھکڑ چلنےاور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔ اس دوران بعض مقامات پر موسلادھار بارش /ژالہ باری بھی ہوسکتی ہے۔
جمعرات کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اورخشک جبکہ جنوبی علاقوں میں شدیدگرم رہنے کا امکان۔رات میں بالائی خیبرپختونخوا،کشمیر اورگلگت بلتستان میں چند مقامات پر آندھی /جھکڑ چلنےاور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔
گذشتہ 24 گھنٹے کا موسم ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جبکہ جنوبی علاقوں میں شدید گرم رہا۔خطہ پوٹھوہار ، اسلام آباد، بالائی خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ اس دوران بعض مقامات پرژالہ باری بھی ہوئی۔
سب سے زیادہ بارش (ملی میٹر): پنجاب: اسلام آباد (بوکرہ 12، ایئرپورٹ 11، گولڑہ 10، سید پور 08، زیرو پوائنٹ 04)، راولپنڈی (شمس آباد 08، چکلالہ 04)، خیبر پختونخواہ: تخت بائی 12، دیر (زیریں06)، مالم جبہ06، بالاکوٹ،پٹن،چیراٹ01، گلگت بلتستان: چلاس میں 01 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
آج ریکارڈکئے گئے زیادہ سےزیادہ درجہ حرارت :
سبی، پڈ عیدن ،شہید بینظیر آباد47 ،خانپور،بہاولپور، روہڑی ، دادو، موہنجوداڑو اورجیکب آباد میں 46 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
جمعرات (رات) : اسلام آباد اور گردونواح میں آندھی /جھکڑ چلنےاور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔ اس دوران بعض مقامات پر موسلادھار بارش /ژالہ باری بھی ہوسکتی ہے۔
جمعرات کے روز : اسلام آباد اور گردونواح میں دن کے دوران موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان۔جبکہ بعد از دوپہر مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان اور گرج چمک کے ساتھ بارش رہنے کا امکان بلتستان میں اسلام ا باد علاقوں میں مقامات پر ا ندھی
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔