معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ابھجیت کے ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کے الزامات پر ردعمل سامنے آگیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گلوکار ابھجیت نے حال ہی میں اے آر رحمان پر موسیقی میں ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کا الزام عائد کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ رحمان ڈیجیٹل آلات پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جس کے باعث روایتی موسیقاروں کو روزگار کے مواقع کم مل رہے ہیں۔

اب اے آر رحمان نے ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’سب کچھ میرے سر ڈال دینا اچھا ہے، لیکن میں ابھجیت سے اب بھی محبت کرتا ہوں۔ میں انہیں کیک بھی بھیجوں گا۔ یہ ان کی رائے ہے اور رائے رکھنے میں کوئی برائی نہیں۔‘

رحمان نے وضاحت دی کہ وہ اب بھی لائیو روایتی موسیقاروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں دبئی میں 60 خواتین پر مشتمل ایک آرکسٹرا قائم کیا ہے، جنہیں ماہانہ تنخواہ، بیمہ اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فلم ’چھاوا‘ اور ’پونین سلون‘ سمیت کئی منصوبوں میں 200 سے زائد موسیقاروں نے حصہ لیا ہے۔

واضح رہے کہ اے آر رحمان اس وقت ’لاہور 1947‘، ’تھگ لائف‘ اور ’تیرے عشق میں‘ کے لیے موسیقی ترتیب دے رہے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

امریکی ہائر ایکٹ بھارتی معیشت کو تباہ کردے گا،کانگریس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: کانگریس نے امریکا کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے نئے HIRE ایکٹ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستانی معیشت کو تباہ کر دے گا۔

 اس ایکٹ کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد اس ایکٹ کے ذریعے امریکی کمپنیوں کو دوسرے ممالک کے کارکنوں کو آئوٹ سورس کرنے سے روکنا ہے۔

کانگریس نے منگل کو کہا کہ امریکی سینیٹ میں پیش کردہ ایک بل، جس میں کسی بھی امریکی شخص پر آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اگر یہ حقیقت بن جاتی ہے تو ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دے گی۔

حزب اختلاف کی پارٹی نے کہا کہ یہ بل امریکا میں بڑھتے ہوئے تاثر کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے “کھوئی” گئی ہیں، وہیں وائٹ کالر نوکریاں “ہندوستان کو نہیں کھونی چاہییں۔”

کانگریس کے جنرل سیکرٹری (کمیونیکیشن انچارج) جے رام رمیش نے یہ تبصرہ ہائر Halting International Relocation of Employment Act (HIRE)) کا حوالہ دیتے ہوئے کیا، جسے اوہائیو کے سینیٹر برنی مورینو نے 6 اکتوبر کو متعارف کرایا تھا۔

انہوں نے ایکس پر بتایا کہ بل سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ آئوٹ سورسنگ ادائیگی کرنے والے کسی بھی امریکی شخص پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کرتا ہے، جس کی تعریف “امریکی کمپنی یا ٹیکس دہندہ کی طرف سے کسی غیر ملکی شخص کو ادا کی جانے والی کوئی بھی رقم ہے جس کے کام سے امریکا میں صارفین کو فائدہ ہوتا ہے۔

” رمیش نے کہا کہ اس بل کا ہندوستان کی آئی ٹی خدمات، بی پی او، کنسلٹنسی اور عالمی صلاحیت کے مراکز پر براہ راست اور گہرا اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک جیسے آئرلینڈ، اسرائیل اور فلپائن بھی اس سے متاثر ہوں گے، لیکن سب سے زیادہ اثر ہندوستان کی خدمات کی برآمدات پر پڑے گا، جو گزشتہ 25 سالوں میں ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے۔

 رمیش نے کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ شکل میں پاس ہو سکتا ہے یا نہیں اور اس میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا، “یہ کچھ اور وقت تک زیر التواءرہ سکتا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ بل امریکا میں اس بڑھتے ہوئے احساس کی عکاسی کرتا ہے کہ جہاں بلیو کالر نوکریاں چین سے ‘کھو دی گئی’ ہیں، وہیں ہندوستان کے لیے وائٹ کالر نوکریاں ‘کھوئی’ نہیں جانی چاہییں۔”

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • امریکی ہائر ایکٹ بھارتی معیشت کو تباہ کردے گا،کانگریس
  • سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام
  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت