پشاور کی تین بہنوں نے آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش چیمپئین شپ کے فائنل میں جگہ بنالی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
علی سسٹرز سمیت پانچ پاکستانی کھلاڑیوں نے آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش چیمپئین شپ کے مختلف ایونٹس کے فائنلز میں جگہ بنالی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق میلبرن میں جاری آسٹریلین ونیئر اوپن اسکواش چیمپئین شپ میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی علی سسٹرز کے نام سے معروف تین بہنوں نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے اپنی حریف کھلاڑیوں کو مات دے کر فائنل میں رسائی پاکر ریکارڈ قائم کردیا۔
تینوں بہنوں نے کوئی گیم ہارے بغیر 0-3 کے یکساں اسکور سے فتوحات اپنے نام کیں۔
گرلز انڈر19 کے سیمی فائنل میں ٹاپ سیڈ ماہ نورعلی نے آسٹریلیا کی الزبتھ وانگ کو شکست دی۔
گرلز انڈر17 کے سیمی فائنل میں ٹاپ سیڈ مہوش علی نے آسٹریلیا ہی کی ٹینا ما کو بآآسانی زیر کرلیا۔
گرلز انڈر15 کے سیمی فائنل میں سیڈ2 سحرش علی نے نیوزی لینڈ کی اولیوا وان زون کومات دے دی، اسکواش کی تاریخ میں تیسرا موقعہ ہے کہ تین سگی بہنوں نے ایک ساتھ انٹرنیشنل پلاٹینیم کیٹیگری چیمپئین شپ کے فائنل میں کھیلنے کا حق حاصل کیا۔
دوسری جانب پاکستان کے احمد علی ناز بھی اپنے حریف کو ہرا کربوائز انڈر 11 کے فائنل میں پہنچ گئے، راولپنڈی کے ازان علی خان نے ایڈن فنالے مولیگین کو 0-3 سے ہرا کر بوائزانڈر17 ایونٹ کے فائنل میں رسائی پالی۔
ان کے چھوٹے بھائی فیضان خان راستے میں ٹرین خراب ہوجانے کی وجہ سے بروقت کورٹ نہ پہنچ سکے اور بوائز انڈر 13 ایونٹ کا سیمی فائنل کھیلنے سے محروم ہوگئے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپئین شپ فائنل میں
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔