حکومت پاکستان نے ٹریژری بلز (ٹی بلز) اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی نیلامی کے ذریعے مجموعی طور پر 1,220 ارب روپے کا قرض حاصل کر لیا ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں، جس سے ملک میں حکومتی سکیورٹیز میں سرمایہ کاروں کی بے پناہ دلچسپی کا اندازہ ہوتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کو ٹی بلز کے لیے 1,730 ارب روپے اور پی آئی بیز کے لیے 1,592 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار 33 کھرب روپے سے زائد رقم رسک فری حکومتی کاغذات میں لگانے کو تیار ہیں، جو موجودہ معاشی حالات میں نجی شعبے کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔

ٹی بلز کی نیلامی میں حکومت نے 850 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 965 ارب روپے جمع کیے، جب کہ میچیورٹی کی رقم 821 ارب روپے رہی۔ اتنی بڑی تعداد میں بولیوں کی وصولی نے بینکوں کی نجی شعبے کو قرض دینے میں ناکامی کو بھی واضح کر دیا ہے، کیوں کہ دسمبر 2024 سے نجی قرضوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق غیر پیداواری سرکاری کاغذات میں سرمایہ کاری نجی شعبے کی ترقی کو روک رہی ہے، جس کے باعث صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں سست روی کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

ٹی بلز پر منافع کی شرح میں مجموعی طور پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، صرف ایک ماہ کے ٹی بلز پر کٹ آف ریٹ 6 بیسس پوائنٹس کم ہو کر 12.

32 فیصد رہ گیا جب کہ 6 ماہ، 3 ماہ اور 12 ماہ کی مدت کے لیے ریٹرن بالترتیب 12.01 فیصد، 11.99 فیصد اور 12.01 فیصد پر برقرار رہے۔

دوسری جانب پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کے لیے بھی سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی دیکھنے کو ملی، جہاں 1,592 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں، تاہم حکومت نے نیلامی میں 400 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں صرف 261 ارب روپے ہی حاصل کیے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ رجحان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ سرمایہ کار محفوظ منافع کو ترجیح دے رہے ہیں اور نجی شعبے کو قرض دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو معیشت کی بحالی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی آئی بیز ارب روپے ٹی بلز کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ