190 ملین پاؤنڈ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی جلد سماعت کی متفرق درخواستیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں اور سزا معطلی کے معاملے کی جلد سماعت کی متفرق درخواستیں منظور کرلیں۔
ڈویژن بینچ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں 2 ہفتوں میں مقرر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں بھی ساتھ دیکھ لیں گے۔
ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات اور بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں کے کیس پر درخواست ضمانت پر فیصلہ نہ ہوسکا۔
اس حوالے سے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ڈویژن بینچ نے کیسز مقرر کرنے سے متعلق جوڈیشل آرڈر جاری کردیا ہے۔ 
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔