اسلام آباد:صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعاون بڑھانے کا خواہشمند ہے، ایس ای او کے رکن ممالک میں توانائی، تجارت انویسٹمنٹ اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے رکن ممالک کنیکٹیویٹی اور باہمی روابط میں اضافے سے ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم نورلان یرمیک بائیف نے وفد کے ہمراہ ایف پی سی سی آئی کا دورہ کیا ، سیکرٹری جنرل ایس سی او نے صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز عاطف اکرام شیخ اور بزنس کمیونٹی سے ملاقات کی ،ملاقات میں ایس سی او رکن ممالک میں تجارتی تعلقات میں اضافے ،سرمایہ کاری کے مواقعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔دورے کے موقع پر سیکرٹری جنرل ایس سی او نورلان یرمیک بائیف نے کہا کہ دورہ پاکستان میں پرجوش استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں، شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کے فعال کردار کو سراہتے ہیں،ایس سی او کے رکن ممالک کو امن کے قیام اور اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے، ایف پی سی سی آئی کو بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر سراہتے ہیں، رکن ممالک کو ٹیکنالوجی کے تبادلے اور پروڈکشن میں اضافے کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے فایدہ اٹھانا چاہیے، ایف پی سی سی آئی ایس سی او بزنس کونسل میں بہتری کے حوالے سے تجاویز دے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نورلان یرمیک بائیف کی قیادت میں رکن ممالک کو قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، سیکرٹری جنرل ایس سی او نورلان یرمیک بائیف کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعاون بڑھانے کا خواہشمند ہے، انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان نے ایس سی او بزنس کانفرنس کا کامیاب انعقاد کیا، اس کانفرنس نے رکن ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا،ایس ای او کے رکن ممالک میں توانائی، تجارت انویسٹمنٹ اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، ایس سی او کے پلیٹ فارم سے رکن ممالک کنیکٹیویٹی اور باہمی روابط میں اضافے سے ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایس سی او سیکرٹریٹ سہیل خان نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان کے بڑے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کی فہرست فراہم کرے، یہ فہرست اور تفصیلات ایس سی او کے ویب سائٹ پر لگائی جائیں گی، اس اقدام کے نتیجے میں رکن ممالک کے کاروباری افراد کو باہمی رابطوں میں آسانی ہو گی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سیکرٹری جنرل ایس سی او شنگھائی تعاون تنظیم نورلان یرمیک بائیف ایف پی سی سی آئی او کے رکن ممالک عاطف اکرام شیخ رکن ممالک کے ایس سی او کے میں اضافے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ

حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟

وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔

تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟

مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟

حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔

یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں

متعلقہ مضامین

  • قومی اقتصادی سروے پر تاجروں کا ردعمل سامنے آگیا
  • کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں لیکن پاکستان میں کم ہوئی، مشیر وزیر خزانہ
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • عید کا دوسرا روز : قربانی کیساتھ کھابوں اور موج مستی کے پلان تیار
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کا ایف سی ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کیساتھ عید منائی
  • شہباز شریف اور محمد بن سلمان کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق