چین-انڈونیشیا وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کا پہلا وزارتی اجلاس منعقد ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
چین-انڈونیشیا وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کا پہلا وزارتی اجلاس منعقد ہو گا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اورچینی وزیر خارجہ وانگ ای اور چین کے وزیر دفاع دونگ جون 21 اپریل کو بیجنگ میں چین اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کے پہلے وزارتی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔
انڈونیشیا کے وزیر خارجہ سوگیونو اور وزیر دفاع شوری چین میں اجلاس میں شرکت کریں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ چین دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی پر عمل کرنے،
اور “2+2” ڈائیلاگ میکانزم کو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کے لئے انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی، باہمی اعتماد اور اسٹریٹجک تعاون کو مزید بلندی تک پہنچایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: چین اور امریکا کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ شروع ہوگیا، گذشتہ ماہ جنیوا میں دونوں حریف ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔
لندن میں یہ مذاکرات ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان پہلی عوامی طور پر اعلان کردہ ٹیلی فون پر بات چیت کے چند دن بعد ہو رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی نےچینی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں فریق برطانیہ کے دفتر خارجہ کے زیر انتظام تاریخی لنکاسٹر ہاؤس میں ملاقات کر رہے ہیں، چینی نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ لندن میں دوبارہ مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا تھا کہ وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک اور تجارتی نمائندے جیمیسن گریر امریکی مذاکراتی کی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ’ٹروتھ سوشل‘ پلیٹ فارم پر کہا کہ ملاقات بہت اچھی ہونی چاہیے۔
پریس سیکرٹری، کیرولین لیوٹ نے اتوار کو بتایا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین اور امریکا اس معاہدے کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں جو جنیوا میں طے پایا تھا۔
اگرچہ برطانیہ کی حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ بات چیت میں شامل نہیں تھی، تاہم ایک ترجمان نے کہا کہ’ ہم ایک ایسی قوم ہیں جو آزاد تجارت کی چیمپئن ہے، برطانوی حکام نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ تجارتی جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، لہٰذا ہم ان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔