ایس ای سی پی میں ایک ماہ کے دوران دو ہزار 757 نئی کمپنیاں رجسٹر
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سیکیوررٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) میں ایک ماہ کے دوران 2 ہزار 757 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوگئیں، جس کے بعد مجموعی تعداد 2 لاکھ 49 ہزار 365 تک پہنچ گئی ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق مارچ 2025 میں 2 ہزار 757 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں، جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی کل تعداد 2 لاکھ 49 ہزار 365 تک پہنچ گئی ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا کہنا ہے کہ نئی کمپنیوں کے رجسٹریشن کا تقریباً 99.
اعلامیے کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے شعبوں میں 552 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، تجارتی شعبے میں 350 اور خدمات کے شعبے میں 313 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔
نئی کمپنیوں میں ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اور تعمیرات میں 256، سیاحت و نقل و حمل میں 161 نئی کمپنیوں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
ایس ای سی پی کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ خوراک اور مشروبات میں 147، تعلیم میں 127، کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 124، ٹیکسٹائل میں 65، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں 63، کان کنی اور کنکریٹ میں 54 نئی کمپنیوں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
اسی طرح دواسازی میں 51، انجینئرنگ، ایندھن، توانائی اور کیمیکلز میں 41 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ای سی پی نئی کمپنیاں نئی کمپنیوں
پڑھیں:
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے منفی اثرات: بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے اثرات عالمی سطح پر واضح ہونے لگے ہیں، جس کے نتیجے میں میٹا، ایمیزون، سیلز فورس اور یوٹیوب سمیت کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر ملازمتوں میں کٹوتیاں اور تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، اس صورتحال نے سفید پوش ملازمین میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں بڑے پیمانے پر نوکریوں کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق گولڈ مین سیکس کے سی ای او ڈیوڈ سلیمن نے واشنگٹن میں منعقدہ گولڈ مین سیکس 10,000 اسمال بزنسز سمٹ کے موقع پر سی این این سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ AI کے باعث ملازمتوں پر دباؤ ضرور بڑھے گا مگر امریکی معیشت اپنی لچک اور استعداد کے باعث اس تبدیلی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
ڈیوڈ سلیمن نے تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں صدی میں بھاپ کے انجن کی ایجاد نے بھی عالمی صنعتی انقلاب میں زبردست ہلچل مچائی تھی لیکن انسان نے ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھال لیا۔
یہ درست ہے کہ ٹیکنالوجی تبدیلی لاتی ہے مگر میں یقین رکھتا ہوں کہ ہماری معیشت بہت نِمبل اور لچکدار ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی نئی ٹیکنالوجی آئی، ہم نے نئی صنعتیں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس بار کہانی مختلف ہوگی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکنالوجی کے باعث پیدا ہونے والی عارضی بے روزگاری یا تبدیلی کا عمل بعض کارکنان کے لیے مشکل ہوسکتا ہے، خاص طور پر اُن کے لیے جن کی مہارتیں نئی ٹیکنالوجی کے مطابق نہیں رہتیں۔
گولڈ مین سیکس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 37 فیصد کاروباری ادارے پہلے ہی اپنی روزمرہ پیداوار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں، جب کہ اگلے تین برسوں میں یہ شرح 74 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
دوسری جانب، چَیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) جو نومبر 2022 میں متعارف ہوا، اب 800 ملین ہفتہ وار فعال صارفین رکھتا ہے۔ اس کی خالق کمپنی اوپن اے آئی (OpenAI) اپنے ممکنہ 1 ٹریلین ڈالر کے آئی پی او کی تیاری میں ہے۔