یمن کا دو امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
یمن کے حوثی گروپ نے جمعے کو اسرائیل پر بیلسٹک میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثیوں کے مطابق یہ حملہ وسطی اسرائیل میں واقع بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب ایک ”فوجی ہدف“ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، تاہم اسرائیلی دفاعی نظام نے میزائل کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔
حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ”ذوالفقار“ نامی بیلسٹک میزائل سے کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثی گروپ نے امریکی طیارہ بردار جہازوں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین اور یو ایس ایس کارل ونسن کو بھی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں ان کے ہمراہ جہازوں سمیت نشانہ بنایا۔
یحییٰ سریع کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب حوثیوں نے یو ایس ایس کارل ونسن کو خطے میں موجودگی کے بعد نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ایک اور امریکی ڈرون MQ-9 کو بھی مار گرایا، جو نومبر 2023 کے بعد سے حوثیوں کے ہاتھوں تباہ ہونے والا بیسواں ڈرون ہے۔
یحییٰ سریع نے کہا، ’جب تک اسرائیلی جارحیت غزہ پر جاری رہے گی اور محاصرہ ختم نہیں ہوتا، ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے یمن پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف جوابی کارروائیوں کا عندیہ بھی دیا۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ نے تاحال حوثیوں کے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ حملے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا نے جمعرات کی رات یمن کے راس عیسیٰ ایندھن بندرگاہ پر دو فضائی حملے کیے۔ حوثی کنٹرول میں موجود صحت حکام کے مطابق، ان حملوں میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 171 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ درآمد شدہ ایندھن ذخیرہ کرنے والے کنکریٹ ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے۔
راس عیسیٰ بندرگاہ حوثیوں کے زیرِ انتظام علاقوں میں ایندھن کی فراہمی کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2023 سے حوثی گروپ غزہ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اسرائیلی اہداف کو نشانہ بناتا آ رہا ہے، جب کہ امریکا نے 15 مارچ سے یمن میں حوثی اہداف پر دوبارہ فضائی حملے شروع کیے تھے۔ اس کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حوثیوں کے
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔