Express News:
2025-06-09@07:34:23 GMT

کار مسلسل

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی( ایف آئی اے) پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری کررہا ہے۔ انھیں عید الفطر کی تعطیلات سے قبل طلب کیا گیا تھا اور 11اپریل کو دفتری اوقات کے بعد ایک سوالنامہ ارسال کیا گیا، بتایا جاتا ہے کہ کسی نامعلوم شخص کی درخواست پر اس انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ سوالنامہ 12نکات پر مشتمل ہے،انھیں ہدایت کی گئی تھی کہ 17اپریل تک سوالنامہ کے جوابات جمع کرائیں۔ اس سوالنامے میں ان کے سینیٹر کی حیثیت سے اور بعد میں ہونے والی آمدنی کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے طریقہ کار سے واقف صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر اب ایک چارج شیٹ تیار کریں گے، پھر مزید کارروائی کے بارے میں پتہ چل جائے گا۔

 فرحت اللہ بابر بنیادی طور پر انجنیئر ہیں۔ وہ 70ء کی دہائی میں سابقہ صوبہ سرحد حکومت کے محکمہ اطلاعات میں شامل ہوئے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو بطور وزیراعظم صوبہ سرحد کے دورے پر پشاور آئے تو بھٹو صاحب نے صوبائی کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا۔

احتیاط یہ کی گئی تھی کہ یہ خبر قبل از وقت افشا نہیں ہونی چاہیے اور شام کو پی ٹی وی کی خبروں میں یہ خبر شامل ہونی چاہیے۔ محکمہ اطلاعات کے اعلیٰ افسروں نے جونیئر افسر فرحت اللہ بابر کو گورنر ہاؤس بھیجا اور ہدایت کی کہ جلد سے جلد خبر کا ہینڈ آؤٹ تیار کر لیں۔ بابر صاحب نے یہ ہینڈ آؤٹ تیار کیا، یوں بھٹو صاحب ان کی صلاحیتوں کے معترف ہوئے۔

 جنرل ضیاء الحق کے دور میں وہ سرکاری نوکری کو خدا حافظ کہہ کر سعودی عرب چلے گئے اور وہاں کئی سال گزارے۔ وہ جونیجو دور میں واپس پاکستان آگئے اور پشاور سے شائع ہونے والے معروف انگریزی کے مینیجنگ ایڈیٹر بن گئے۔

اس اخبار کے ایڈیٹر معروف صحافی عزیز صدیقی تھے۔ یہ جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے آخری ایام تھے ۔ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر عزیز صدیقی اور فرحت اﷲ بابر کو اس اخبار سے رخصت ہونا پڑا۔ فرحت اﷲ بابر پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں میں شامل ہوگئے، وہ بے نظیر بھٹو حکومت کی پالیسی اور پلاننگ کمیٹی کے رکن رہے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے، تو انھوں نے انھیں اپنا پریس سیکریٹری مقرر کیا۔ وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کئی دفعہ خیبر پختون خوا سے سینیٹ کے رکن رہے۔ انھوں نے خواتین، ٹرانس جینڈر اور مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

انھوں نے اطلاعات کے حصول کے قانون کی تیاری میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ انسانی حقوق کے مقدمات کی پیروی بھی کی۔ وہ ایچ آر سی پیP کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور کمیشن کے بنیادی ادارے کے منتخب رکن بھی ہیں۔ وہ اس ادارے کو فعال کرنے میں ہمیشہ متحرک رہے اور انھوں نے اپنے اس مقصد کے لیے کبھی کسی بڑی رکاوٹ کو اہمیت نہیں دی۔

فرحت اللہ بابر لاپتہ افراد کے حوالے سے آئین کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے چارٹر اور سول و پولیٹیکل رائٹس کنونشنز جس پر پاکستان نے بھی دستخط کیے ہیں کے تحت اس مسئلے کے لیے کبھی سینیٹ میں آواز اٹھاتے ہیں تو کبھی عدالتوں کی سیڑھیوں پر اور کبھی نیشنل پریس کلب کے سامنے بینر اٹھائے نظر آتے ہیں۔

گزشتہ دفعہ پیپلز پارٹی نے فرحت اللہ بابر کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا تو بابر صاحب کے پاس انتخابی فارم کے ساتھ زرِ ضمانت جمع کرانے کے لیے رقم موجود نہیں تھی۔ ان کے چند دوستوں نے چندہ جمع کر کے زرِ ضمانت کی رقم جمع کرائی تھی۔

فرحت اللہ بابر نے ہمیشہ پیپلز پارٹی میں رہ کر مظلوم طبقات کے لیے آواز اٹھائی مگر پیپلز پارٹی کی قیادت کی خاموشی سے بہت سے پوشیدہ حقائق آشکار ہورہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے ۔ فرحت اللہ بابر پاکستان کی سول سوسائٹی کا استعارہ ہیں۔ رئیس فروغ کا یہ شعر بابر صاحب کی شخصیت پر پورا اترتا ہے:

عشق وہ کارِ مسلسل کہ ہم اپنے لیے

کوئی لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر پیپلز پارٹی انھوں نے

پڑھیں:

مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس

جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپکی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جسکے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑینگے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امیر اور غریب کے درمیان فرق میں مبینہ اضافہ پر مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی نیند سے بیدار ہونا چاہیئے ورنہ ملک کو خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کانگریس کمیونیکیشن کے انچارج و جنرل سکریٹری، جے رام رمیش نے ایکس پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہائی امیروں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ ویلتھ رپورٹ 2025ء کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں ملک میں 33,000 اعلیٰ مالیت والے افراد کو شامل کیا گیا۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ مودی حکومت کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے، امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے 80 کروڑ لوگوں کو سرکاری راشن دینا پڑ رہا ہے، جبکہ "سپر امیر" کی تعداد بڑھ کر 3.78 لاکھ ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے عام لوگ اپنی کم آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اپنی پرانی بچت بینک سے نکال کر یا قرض لے کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، عام آدمی کو ملک میں اپنے لئے کوئی مواقع نظر نہیں آرہے ہیں اور اس لئے موقع ملتے ہی بیرون ملک مزدوری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، امیر بھی بیرون ملک اپنے اثاثے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپ کی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جس کے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • فرحت اللّٰہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
  • بابر اعظم کی پی سی بی کی عید ویڈیو سے غیر موجودگی پر مداحوں کا اظہارِ حیرت
  • عید الاضحیٰ پر بابر اعظم کا دلکش انداز، تصاویر نے مداحوں کے دل موہ لیے
  • مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
  • بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں عید منائی، دیگر رہنما کہاں عید منائیں گے؟
  • مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس
  • بابر، رضوان، شاہین کا مستقبل کیا؟ سابق کرکٹر نے بتادیا