غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بابر سلیم سواتی اعظم سواتی رپورٹ میں گیا ہے کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں گداگروں کیخلاف قرارداد منظور
قرارداد میں اس بات کو واضح کیا گیا کہ پیشہ ور گداگروں کے منظم گروہ نہ صرف عوام الناس کے لیے اذیت اور پریشانی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ یہ عمل معاشرتی اقدار، امن عامہ اور شہری تحفظ کیلئے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ گداگری کے پیشے کو جرائم پیشہ عناصر بطور کاروباراستعمال کر رہے ہیں اور اس سے جڑے بچوں، خواتین اور معذور افراد کے استحصال کی خبریں بھی عام ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قرارداد حکومتی رکن امجد علی جاوید کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی۔ حکومتی رکن امجد علی نے کہا اس ایوان کی رائے ہے کہ پنجاب کے شہروں، بالخصوص بڑے شہری مراکز، چوراہوں، بازاروں، عبادت گاہوں اور ٹریفک سگنلز پر گداگری ایک سنجیدہ سماجی مسئلے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ قرارداد میں اس بات کو واضح کیا گیا کہ پیشہ ور گداگروں کے منظم گروہ نہ صرف عوام الناس کے لیے اذیت اور پریشانی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ یہ عمل معاشرتی اقدار، امن عامہ اور شہری تحفظ کیلئے بھی خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ گداگری کے پیشے کو جرائم پیشہ عناصر بطور کاروباراستعمال کر رہے ہیں اور اس سے جڑے بچوں، خواتین اور معذور افراد کے استحصال کی خبریں بھی عام ہیں۔
یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انسداد گداگری کیلئے ایک مربوط پالیسی فوری طور پر وضع کی جائے، صوبائی سطح پر انسداد گدا گری ہاؤس یا بحالی مراکز قائم کیےجائیں، بے سہارا اور مجبور گداگروں کو فنی تربیت، بحالی اور معاشی مدد فراہم کی جائے۔ منظم گداگر گروہوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے، اس مسئلے پر عملدرآمد کیلئے ’’بین الجماتی کو آرڈینیشن‘‘ کو فعال کیا جائے۔