شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی خدشات کے باعث کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: شمالی وزیر ستان انتظامیہ کو دہشت گردوں کی ممکنہ نقل و حرکت کی اطلاع ملنے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے باعث رزمت، میرم شاہ اور میرعلی میں آج (اتوار) کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا۔
ضلعی حکام کے مطابق آج اتوار کی صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک میرم شاہ سے بنوں تک، کوٹ پل سے ڈنکین تک اور میلوگئی پل تک کرفیو نافذ رہے گا۔
حکام نے کہا،کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کرفیو لگانا ضروری تھا، یہ قدم احتیاطی اقدام کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
انتظامیہ نے مقامی لوگوں پر زور دیا کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، اور علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔
سکیورٹی اداروں کی طرف سے صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، دوسری جانب مقامی افراد نے حکم نامے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کے دوران تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں؛ تھائی لینڈ نے اپنے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا
کمبوڈیا کے ساتھ جاری فوجی جھڑپوں کے تناظر میں تھائی لینڈ نے اپنے 8 اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔
تھائی لینڈ نے جن اضلاع میں مارشل لا نافذ کیا ہے ان میں صوبہ چنتھابوری کے 7 اور صوبہ تراٹ کا ایک ضلع شامل ہے۔
تھائی فوج کی بارڈر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ جنرل اپیچارٹ ساپراسیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ مارشل لا کا مقصد سیکیورٹی کو یقینی بنانا اور کسی بھی ممکنہ بڑے تصادم سے پہلے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھمتھم وچھایا چھائی نے ایک بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمبوڈین افواج کے ساتھ سرحدی جھڑپیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور خطرہ ہے کہ یہ معمولی جھڑپیں ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز شروع ہونے والی اس کشیدگی میں اب تک دونوں جانب سے کم از کم 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔
سرحدی کشیدگی کے باعث تھائی لینڈ کے متاثرہ علاقوں سے اب تک تقریباً ایک لاکھ افراد محفوظ مقامات کی جانب ہجرت کر چکے ہیں۔
دوسری جانب کمبوڈیا میں بھی 10 ہزار سے زائد افراد کو سرحدی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں بھی سرحدی تنازعات اور جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، لیکن حالیہ واقعات نے ایک بار پھر خطے میں امن و امان کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکیں۔