پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور
دفتر خارجہ نے بیروت اور لبنان کے جنوبی حصوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کی ’واضح طور پر‘ مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرائے اور جارحیت کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ رپورٹ کے مطابق جمعرات کو حزب اللہ کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا یہ حملہ نومبر 2024 میں جنگ بندی پر دستخط ہونے کے بعد اسرائیل کی بیروت پر چوتھی بمباری ہے۔لبنانی صدر جوزف عون نے حملوں کے بعد ایک بیان میں ’اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت‘ کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیے گئے حملے کو ’بین الاقوامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔اسرائیل نے حملوں سے قبل شہریوں کو انخلا کے انتباہات جاری کیے، اسرائیلی حکام کے مطابق شمالی بیروت میں حزب اللہ کے زیر زمین ڈرون بنانے کے کارخانے موجود تھے جنہیں نشانہ بنایا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی حملے 24 نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیل کو جواب دہ ٹھرانے کے لیے بین الاقوامی برادری، اقوامِ متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے، پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے مضبوطی سے پر عزم ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع، حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے ایک روز بعد 8 اکتوبر 2023 کو اُس شروع ہوا جب حماس نے اسرائیلی کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا تھا۔ حماس کی اتحادی حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے اسرائیل پر حملے ان فلسطینیوں سے اظہار یکجتی کے لیے ہیں جو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔
5 جون کو لبنان کے وزیراعظم نواف سلام نے اعلان کیا تھا کہ ’لبنانی آرمی نے ملک کے جنوب میں واقع حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد فوجی ٹھکانوں اور اسلحہ ڈپوز کو ختم کردیا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک اسرائیل کی روزانہ کی خلاف ورزیاں جاری ہیں. ہماری زمین کے کچھ حصے مقبوضہ ہیں، اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے. اس وقت تک کوئی سیکیورٹی یا استحکام ممکن نہیں ہے۔‘