سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ تاریخی بلندی پر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد اس کے نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی تجارتی جنگ اور دنیا بھر کے سینٹرل بینکس کا اپنے زخائر بڑھانے کی غرض سے گولڈ کی وسیع پیمانے خریداری نے عالمی اور پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کو تاریخ کی نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
امریکی سینٹرل بینک کی جانب سے سود کی شرح میں کمی نہ کرنے کے اعلان سے عالمی سطح پر مہنگائی کساد بازاری بڑھنے کے خدشات نے دنیا بھر میں غیر یقینی فضاء پیدا کردی ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 69ڈالر کے اضافے سے 3ہزار 395ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
عالمی مارکیٹ میں اضافے کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی پیر کو 24قیراط کا حامل فی تولہ سونے کی قیمت یکدم 8ہزار 100ہزار روپے کے اضافے سے 3لاکھ 57ہزار 800روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی۔
اس کے علاوہ فی تولہ سونے کی قیمت بھی 6ہزار 944روپے کے اضافے سے 3لاکھ 6ہزار 755روپے کی نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت 24روپے کے اضافے سے 3ہزار 441روپے اور دس گرام چاندی کی قیمت 21روپے کے اضافے سے 2ہزار 950روپے کی سطح پر آگئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت کے اضافے سے پر پہنچ کی نئی
پڑھیں:
ترسیلات اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے سے روپے کی قدر مسلسل مضبوط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ مضبوط رہا جس کی بنیادی وجہ ترسیلاتِ زر میں اضافہ اور سرکاری زرمبادلہ ذخائر میں بہتری رہی۔
دسمبر میں آئی ایم ایف سے اگلی قسط کی منظوری کی توقعات نے بھی ڈالر کے رجحان پر نمایاں اثر ڈالا۔ اس دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں 2.5 فیصد اضافہ اور فارما انڈسٹری کے 10 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف نے مارکیٹ سینٹیمنٹس مزید بہتر کیے۔ اسی طرح نجکاری پلان اور بیرونی انفلوز بڑھنے کی توقعات کے سبب کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر پر دباؤ برقرار رہا۔
مارکیٹ رپورٹس کے مطابق متعدد کثیرالقومی کمپنیوں کی پاکستان آمد سے معاشی اشاریے مثبت ہوئے جب کہ شرح سود میں کسی نمایاں کمی کی توقع نہ ہونے کے باعث ڈالر کی طلب محدود رہی جس نے روپے کو بالواسطہ استحکام فراہم کیا۔
جرمنی کی جانب سے 114 ملین ڈالر کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان بھی مارکیٹ پر اثرانداز ہوا جب کہ ڈالر اسمگلنگ کے خلاف جاری مسلسل کریک ڈاؤن نے طلبگاروں کی ڈیمانڈ کو مزید محدود رکھا۔
ہفتے کے دوران انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ پاونڈ اور یورو میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں ڈالر 10 پیسے کی کمی سے 280.72 روپے پر بند ہوا جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر 10 پیسے گھٹ کر 281.75 روپے رہی۔ برطانوی پاونڈ کے انٹربینک ریٹ میں 18 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قدر 368.74 روپے رہی، تاہم اوپن مارکیٹ میں پاونڈ 74 پیسے کمی کے ساتھ اسی سطح پر بند ہوا۔
یورو کی قدر میں بھی مجموعی طور پر اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں یورو 2.53 روپے بڑھ کر 326.55 روپے ہوگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر 1.76 روپے اضافے کے ساتھ 327.41 روپے پر بند ہوئی۔ ہفتے کے دوران انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ڈالر کی قدر کا فرق 1.03 روپے پر مستحکم رہا۔