پاکستان کے مختلف شہروں میں اکثر شاہراہوں پر گولڈن مین یا سلور مین نظر آتے ہیں جو کمال مہارت سے خود کو ایسے مجسمے کی صورت میں ڈھال لیتے ہیں کہ دیکھنے والے کو واقعی اصل مجسمہ محسوس ہوتا ہے۔ آج کل بڑوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے بھی یہ روپے دھارے مختلف سڑکوں پر کھڑے ملتے ہیں۔

معروف پاکستانی گلوکار بلال مقصود نے ایسے ہی ایک بچے کی تصویر فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی جس کے ہاتھ، منہ پر گولڈن پینٹ کیا ہوا ہے اور محکمہ صحت کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے لکھا کہ آپ کو خیابانِ اتحاد اور سی ویو پر ایسے بے شمار بچے نظر آئیں گے جن کے چہرے سنہری یا سلور رنگ سے رنگے ہوتے ہیں، اور یہ شدید گرمی میں سڑکوں پر پرفارم کرتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Bilal Maqsood (@bilalxmaqsood)

گلوکار نے مزید لکھا کہ دل دہلا دینے والی بات یہ ہے کہ یہ رنگ عام طور پر ایلومینیم پاؤڈر اور دیگر زہریلے کیمیکلز سے بنے ہوتے ہیں، جو بچوں کی نازک جلد کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ یہ پینٹ صحت کے لیے مضر ہیں اور ان کا مسلسل استعمال سنگین جلدی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے حتیٰ کہ اس سے جلد کا کینسر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

بلال مقصود نے پوسٹ کے آخر میں لکھا کہ کچھ نہ کچھ کرنا بہت ضروری ہے۔ ان بچوں کو تعلیم دیجیے، ان کی حفاظت کیجیے، اور اس عمل کو باقاعدہ ضابطے میں لائیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

گلوکار کی پوسٹ پر صارفین انہیں سراہتے ہوئے نظر آئے اور کہا کہ شکر ہے کہ کسی نے تو ان کے لیے آواز بلند کی۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ وہ مختلف شہروں اور مختلف جگہوں پر روزانہ ایسے کئی بچے دیکھتے ہیں جو جسم پر پینٹ لگائے کھڑے ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلال مقصود سلور مین کراچی گولڈن مین محکمہ صحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلال مقصود سلور مین کراچی گولڈن مین بلال مقصود لکھا کہ کے لیے

پڑھیں:

آسٹریلیا کا انقلابی فیصلہ: 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا مکمل بند کردیا

آسٹریلیا نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر نئی پابندی نافذ کرتے ہوئے خود کو مصنوعی ذہانت کے دور کا پہلا ملک بنا دیا ہے۔

نئے قانون کے تحت 10 دسمبر سے میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس بات کے پابند ہوں گے کہ 16 سال سے کم عمر بچے ان پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس نہ بنا سکیں۔

آسٹریلوی حکومت نے ذمہ داری والدین کے بجائے براہِ راست سوشل میڈیا کمپنیوں پر عائد کی ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بچوں کو اُن نقصان دہ الگورتھمز اور مواد سے بچانے کے لیے ضروری ہے جو اُن کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔

زیادہ تر بالغ آسٹریلوی شہری اس پابندی کے حامی ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر پابندی بچوں کو انٹرنیٹ کے غیر منظم اور خطرناک گوشوں کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

دوسری جانب امریکی سرجن جنرل سمیت متعدد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کا مسلسل استعمال نوجوان دماغ کے اُن حصوں کو متاثر کرسکتا ہے جو سیکھنے، جذباتی توازن اور سماجی رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

یہ قانون آسٹریلیا کی اعلیٰ عدالت میں دو 15 سالہ بچوں نے چیلنج بھی کیا ہے، جن کا مؤقف ہے کہ پابندی ان کے آزادانہ اظہار اور سیاسی معلومات تک رسائی کے حق کو محدود کرتی ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں آئے گی اور بچوں کی حفاظت کے لیے اپنی پالیسی برقرار رکھے گی۔

حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو سخت ریگولیٹری ہدایات بھی جاری کر دی ہیں، جن کے تحت پلیٹ فارمز کو لازمی طور پر کم عمر صارفین کی نشاندہی، ان کے اکاؤنٹس کو غیر فعال کرنے، دوبارہ رجسٹریشن روکنے اور موثر شکایتی نظام فراہم کرنے جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بن گیا
  • آسٹریلیا کا انقلابی فیصلہ: 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا مکمل بند کردیا
  • 75 سالہ دادی کے شاندار ڈانس اور زبردست فلپ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا
  • 75 سالہ دادی کا شاندار ڈانس اور زبردست فلپ، سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی
  • وی پی این کے ذریعے پاک مخالف پوسٹیں
  • نور مقدم کیس میں جسٹس باقر کا نوٹ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا
  • کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب مجھے آپ کی یاد نہ آئی ہو، انوشے عباسی کا مرحوم والدہ کیلیے جذباتی پیغام
  • ذہنی صحت کا سوشل میڈیا کے استعمال سے کیا تعلق ہے؟
  • انوشکا شرما کی سوشل میڈیا پر دھوم—کیا واقعی کرکٹ میں انٹری؟
  • سوشل میڈیا پر بیٹھے بیشتر لوگوں کی سوچ گندی ہے، مشی خان