’بچے کو بچالیں‘، سڑک پر کھڑے گولڈن کڈ کو دیکھ کر گلوکار بلال مقصود کی سوشل میڈیا پر جذباتی پوسٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پاکستان کے مختلف شہروں میں اکثر شاہراہوں پر گولڈن مین یا سلور مین نظر آتے ہیں جو کمال مہارت سے خود کو ایسے مجسمے کی صورت میں ڈھال لیتے ہیں کہ دیکھنے والے کو واقعی اصل مجسمہ محسوس ہوتا ہے۔ آج کل بڑوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے بھی یہ روپے دھارے مختلف سڑکوں پر کھڑے ملتے ہیں۔
معروف پاکستانی گلوکار بلال مقصود نے ایسے ہی ایک بچے کی تصویر فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی جس کے ہاتھ، منہ پر گولڈن پینٹ کیا ہوا ہے اور محکمہ صحت کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے لکھا کہ آپ کو خیابانِ اتحاد اور سی ویو پر ایسے بے شمار بچے نظر آئیں گے جن کے چہرے سنہری یا سلور رنگ سے رنگے ہوتے ہیں، اور یہ شدید گرمی میں سڑکوں پر پرفارم کرتے ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Bilal Maqsood (@bilalxmaqsood)
گلوکار نے مزید لکھا کہ دل دہلا دینے والی بات یہ ہے کہ یہ رنگ عام طور پر ایلومینیم پاؤڈر اور دیگر زہریلے کیمیکلز سے بنے ہوتے ہیں، جو بچوں کی نازک جلد کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ یہ پینٹ صحت کے لیے مضر ہیں اور ان کا مسلسل استعمال سنگین جلدی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے حتیٰ کہ اس سے جلد کا کینسر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
بلال مقصود نے پوسٹ کے آخر میں لکھا کہ کچھ نہ کچھ کرنا بہت ضروری ہے۔ ان بچوں کو تعلیم دیجیے، ان کی حفاظت کیجیے، اور اس عمل کو باقاعدہ ضابطے میں لائیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
گلوکار کی پوسٹ پر صارفین انہیں سراہتے ہوئے نظر آئے اور کہا کہ شکر ہے کہ کسی نے تو ان کے لیے آواز بلند کی۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ وہ مختلف شہروں اور مختلف جگہوں پر روزانہ ایسے کئی بچے دیکھتے ہیں جو جسم پر پینٹ لگائے کھڑے ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلال مقصود سلور مین کراچی گولڈن مین محکمہ صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلال مقصود سلور مین کراچی گولڈن مین بلال مقصود لکھا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔
اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔
(جاری ہے)
بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم
گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔
پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور میڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔
تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔
"قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
تاہم بعض بھارتی میڈیا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔
بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"
پابندی کا مطالبہبدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔
"بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"
ادارت: جاوید اختر