تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے تنخواہ دار طبقے سے ہر صورت ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قانون سازی کا فیصلہ کرلیا، پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 منظوری کے لیے اسمبلی اجلاس میں آج پیش کیا جائےگا۔
پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کی منظوری قائمہ کمیٹی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب اسمبلی نے دی تھی، بل منظوری کے بعد دستخط کے لیے گورنر کو بھجوایا جائےگا۔
بل کے متن کے مطابق ہر سرکاری یا پرائیوٹ ادارے کا اکاؤنٹس آفیسر ٹیکس کٹوتی اور رقم خزانے میں جمع کروانے کا پابند ہوگا، جبکہ غفلت برتنے پر خود ادائیگی کرنا ہوگی۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ملازم کی تنخواہوں کی تفصیل نہ ہونے کے باعث ٹیکس چوری ہوتا تھا، ٹیکس خود جمع کروانے والے متعدد اشخاص کم تنخواہ ظاہر کیا کرتے تھے۔
کمیٹی میں یہ بات سامنے آئی ہے کمپنی کو ٹیکس کٹوتی کا پابند کرنے کی کوئی واضح شق بھی موجود نہیں تھی، ترمیم کے ذریعہ ٹیکس وصولی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے گا۔ اب ٹیکس جمع نہ کروانے کی صورت میں محکمہ ایکسائز حرکت میں آئےگا۔
کمیٹی کے مطابق جو کمپنیاں ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کٹوتی نہیں کرتیں ان کو بعد از ترامیم خط لکھیں گے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن قصور وار کے خلاف وصولی کا حکم جاری کرےگا، بل کا مقصد ٹیکس چوری روکنا اور سرکاری خزانے میں آمدنی بڑھانا ہے۔ اس سے قبل بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی ارکان کے استعفے، پنجاب میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کئی ماہ سے غیر فعال
تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے اسمبلی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کی حکمتِ عملی اب عوامی معاملات کے لیے رکاوٹ بنتی جارہی ہے، جس کے باعث پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کئی ماہ سے اجلاس نے میں ناکام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی اے سی ون کے اجلاس اُس وقت تعطل کا شکار ہوئے جب سابق اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نااہل قرار دیے گئے۔ ان کی نااہلی کے بعد طویل عرصے تک نئے اپوزیشن لیڈر کا تقرر نہ ہوسکا۔
بعدازاں معین ریاض قریشی کو نیا اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا، لیکن وہ بھی پی اے سی ون کا ایک بھی اجلاس بلائے بغیر چیئرمین شپ سے مستعفی ہوگئے۔ ان کا استعفیٰ تاحال اسپیکر پنجاب اسمبلی کی منظوری کا منتظر ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن کو استعفوں پر نظرثانی کا وقت دیا ہوا ہے، تاہم اپوزیشن نے ابھی تک اسپیکر کو اپنے حتمی مؤقف سے آگاہ نہیں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی حکمتِ عملی کے باعث کئی ماہ سے احتساب کا عمل رکا ہوا ہے جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ ہمیشہ کی طرح پنجاب میں اپوزیشن کے پاس ہی رہی۔