ندا یاسر کا کرن جوہر کے وزن میں کمی پر تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پاکستان کی مقبول ترین مارننگ شو ہوسٹ ندا یاسر وزن میں کمی کے موضوع پر ایک خصوصی پروگرام کی میزبانی کرتے ہوئے خبروں کی زینت بن گئیں۔
ندا یاسر ناصرف ایک کامیاب میزبان ہیں بلکہ انہوں نے کئی مشہور ڈرامے اور فلمیں بھی پروڈیوس کی ہیں، وہ مشہور اداکار و ہدایت کار یاسر نواز کی اہلیہ اور 3 بچوں کی ماں ہیں۔
حال ہی میں نشر ہونے والے اپنے پروگرام میں ندا یاسر نے ایک فٹنس ٹرینر کو مدعو کیا اور وزن میں تیزی سے کمی کے رجحان پر گفتگو کی، اسی تناظر میں انہوں نے بالی ووڈ کے مشہور فلم ساز کرن جوہر کی مثال دی جنہوں نے مختصر عرصے میں نمایاں وزن کم کیا ہے۔
ندا یاسر نے کہا کہ جو لوگ اوزیمپک (Ozempic) کا استعمال کر رہے ہیں وہ بوڑھے اور کمزور نظر آتے ہیں، جیسے کرن جوہر آج کل بہت دبلا پتلا دکھائی دے رہے ہیں، ان کا چہرہ سکڑ گیا ہے اور سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان کے چہرے پر اوزیمپک فیس آ چکی ہے، پہلے ان کا چہرہ بھرا ہوا اور صحت مند لگتا تھا۔
پروگرام میں موجود فٹنس ٹرینر نے بھی ندا یاسر کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کرن جوہر اب اچھے نہیں لگ رہے، ان کے چہرے سے کولیجن اور چربی کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے جلد ڈھیلی اور عمر رسیدہ دکھائی دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرن جوہر نے 4 سے 6 ماہ کے اندر تقریباً 14 کلو گرام وزن کم کیا ہے، مداحوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے وزن کم کرنے کے لیے اوزیمپک کا استعمال کیا ہے، جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی دوا ہے لیکن آج کل وزن کم کرنے کے لیے بھی مقبول ہو رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر کرن جوہر کے وزن کم کرنے سے پہلے اور بعد کی تصاویر کے کولاج بھی شیئر کیے جا رہے ہیں، جن میں ان کی نمایاں جسمانی تبدیلی کو باآسانی محسوس کیا جا سکتا ہے۔
ندا یاسر کے اس تبصرے نے شوبز انڈسٹری اور سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا تیزی سے وزن کم کرنا صحت مند فیصلہ ہے یا نہیں اور اوزیمپک جیسی ادویات کے ممکنہ مضر اثرات پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرن جوہر ندا یاسر رہے ہیں
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!