انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر وہ شناختی کارڈ چیک کرنے اور معمولی نوعیت کے مقامی تنازعات میں مداخلت جیسی سرگرمیوں میں بھی مصروف پائے گئے ہیں گویا وہ خود ساختہ سیکیورٹی فورس بنے بیٹھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئی آن فرنٹ لائنز نامی ادارے کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فتنۃ الخوارج کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جنوبی اور مغربی پنجاب کے اضلاع میں اپنی سرگرمیوں کا دائرہ نمایاں طور پر بڑھا لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیم نے حالیہ چند برسوں میں اپنی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلی کرتے ہوئے قبائلی اور سرحدی علاقوں کی بجائے اب ملک کے اندرونی حصوں، خصوصاً پنجاب میں اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو منظم کرنا شروع کر دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد اس وقت ڈیرہ غازی خان، تونسہ شریف اور میانوالی کے گردونواح میں فعال ہیں۔ مقامی ذرائع اور سیکیورٹی رپورٹس کے مطابق، ان علاقوں میں سورج غروب ہوتے ہی ریاستی عمل داری تقریباً غیر مؤثر ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گرد بلاخوف و خطر نقل و حرکت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پس پردہ کارروائیوں تک محدود نہیں رہیں۔

انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر وہ شناختی کارڈ چیک کرنے اور معمولی نوعیت کے مقامی تنازعات میں مداخلت جیسی سرگرمیوں میں بھی مصروف پائے گئے ہیں گویا وہ خود ساختہ سیکیورٹی فورس بنے بیٹھے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی و مضافاتی علاقوں میں طالبان دہشت گرد 15 سے 20 کلومیٹر کے علاقے میں متحرک ہیں، جبکہ میانوالی اور دیگر دیہی علاقوں میں بھی ان کی موجودگی کے واضح شواہد ملے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد موٹر سائیکلوں پر گشت کرتے ہیں، اور ان کی نقل و حرکت مختلف علاقوں میں باقاعدہ نظم و ضبط کے ساتھ جاری ہے۔ آئی آن فرنٹ لائنز کی رپورٹ کے مطابق اس وقت پنجاب میں ٹی ٹی پی کا منظم نیٹ ورک سرگرم ہے، جس میں 300 سے 500 کے درمیان دہشت گرد شامل ہیں۔ یہ افراد چھوٹے چھوٹے گروپوں میں منقسم ہو کر مختلف علاقوں میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران باجھا اور وجن کے علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ تنظیم نے نہ صرف اپنی موجودگی کو فعال بنایا ہے بلکہ سیکیورٹی اداروں کی موجودگی کے باوجود اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مقامی آبادی کی ایک قابلِ ذکر تعداد طالبان جنگجوؤں کی موجودگی کو جرائم میں کمی کا سبب قرار دے رہی ہے۔ 

بعض شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان جنگجوؤں کی آمد کے بعد چوری، ڈکیتی اور قبائلی جھگڑوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ ان کے بقول طالبان دہشت گرد مقامی افراد کو نقصان نہیں پہنچاتے اور بعض مقامات پر علاقے کا نظم و نسق سنبھالنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں جو کہ پولیس کی موجودگی کے دوران بدامنی اور بڑھتے جرائم کے تناظر میں ایک متضاد منظرنامہ پیش کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علاقوں میں کی موجودگی رپورٹ میں کے مطابق

پڑھیں:

سکیورٹی فورسز سی ٹی ڈی کی کارروائیاں ‘ پنجاب 10‘ خیبرپی کے میں 6خوارج ہلاک 

لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ میانوالی (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت) خیبر پی کے میں سکیورٹی فورسز کے 2 الگ الگ آپریشنز میں سرغنہ سمیت 6 اور پنجاب میں 10 خوارج جہنم واصل کردیئے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک اور جنوبی وزیرستان میں 20 اور 21 اپریل کو خوارج دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔  آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں 5 خوارج مارے گئے جبکہ جنوبی وزیرستان میں دوسری کارروائی کے دوران خوارج کا سرغنہ ذبیح اللہ عرف زاکران مارا گیا۔ خوارج کا سرغنہ سکیورٹی فورسز، معصوم شہریوں کیخلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا، آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے خوارج سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیگر ممکنہ خوارج کے خاتمے کیلئے سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے، سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شمالی اور جنوبی وزیرستان آپریشنز میں  سرغنہ سمیت 6 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ پنجاب پولیس میانوالی اور سی ٹی ڈی نے مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔ ترجمان پنجاب پولیس نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آپریشن میں 10 سے زائد دہشت گرد جہنم واصل ہوئے اور کئی دہشت گردوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا، جس کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سپرویژن میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ ڈی پی او میانوالی اختر فاروق سمیت پولیس اور سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے خوارجی دہشت گردوں کے خلاف شاندار کامیابی پر میانوالی پولیس کو شاباش دی۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے اور  دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر کا موسم کیسا رہے گا، محکمہ موسمیات کی رپورٹ جاری
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • چکوال: سالٹ رینج میں نایاب جنگلی بھیڑیا ایک بار پھر نظر آ گیا
  • معدنیات کے خزانے کی مؤثر سرویلنس، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار کیلئے آسان منصوبہ بنایا جائے: مریم نواز
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • بہاولپور: چرواہوں نے نایاب نسل کے انڈین سرمئی بھیڑیے کو ہلاک کر دیا
  • سکیورٹی فورسز سی ٹی ڈی کی کارروائیاں ‘ پنجاب 10‘ خیبرپی کے میں 6خوارج ہلاک