بانی پی ٹی آئی کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
فوٹو: فائل
بانی چیئر مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 2 بہنوں نورین نیازی اور عظمیٰ خانم کو ملاقات کی اجازت مل گئی۔
بانی کے کزن قاسم خان کو بھی ملاقات کی اجازت ملی ہے۔ پولیس گورکھپور ناکے سے تینوں فیملی ممبران کو لے کر اڈیالا جیل روانہ ہوئی۔
ایڈووکیٹ افضل احمد کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت ملی ہے لیکن علیمہ خان کو ملنے کی تاحال اجازت نہ دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے علیمہ خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آنے والے دنوں میں سڑکوں پر احتجاج ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ابھی تک کوئی کال نہیں دی ہے، پارٹی جب فیصلہ کرے گی تو لوگ نکلیں گے۔
اس دوران علیمہ خان نے عامر ڈوگر کی بات کاٹ دی اور کہا کہ آپ بانی کی کال کا انتظار کر رہے ہیں، بانی نے کبھی نہیں کہا میرے لیے نکلو، بانی نے ہمیشہ کہا رول آف لا کےلیے نکلو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟