تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے جینیٹک امراض کی روک تھام کیلئے تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی سے منظور کر لیا۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طلباء کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رپورٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا۔ متن کے مطابق ان خفیہ معلومات کو غیرمجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوںگی، لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رپورٹس پی آئی ٹی بی کو بھیجیں گی۔ جعلی رپورٹس تیار کرنیوالے نجی لیبارٹریز کے ملازمین پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ نادرا کیساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے۔ حکومت غریب خاندانوں کیلئے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کریگی، بل حتمی منظوری کیلئے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ جینیٹک امراض ٹیسٹ رپورٹس
پڑھیں:
جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
لاہور:ہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کے لیے درخواست گزار کا مقدمات کے لیے عدالت آنا لازمی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کے لیے بڑا اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
درخواست گزار کی تصویر بھی ویب کیمرے سے لی جائے گی تاکہ کسی اور کی جگہ مقدمہ دائر نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب کے تمام سیشن ججز کو باقاعدہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
مراسلے میں مقدمات دائر کرنے کے نئے ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کےمطابق اب درخواست گزار کو عدالت میں اسپیشل کاؤنٹر پر جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے چیف جسٹس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جعلی اور بے بنیاد کیسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام سے عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع کم ہوگا اور انصاف کی فراہمی میں شفافیت بڑھے گی۔