پنجاب کابینہ کے 25ویں اجلاس میں کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پنجاب کابینہ کا 25واں اجلاس وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں متعدد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں کاشتکاروں کے لیے کئی اہم اقدامات کی منظوری دی گئی اور حکومت پنجاب کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔
کابینہ اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ترکیہ کے کامیاب دورے پر مبارکباد پیش کی گئی، جبکہ وزیراعلیٰ کی گرلز ایجوکیشن کے ویژن کو قابل تحسین قرار دیا گیا۔ اجلاس میں گندم کے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات کی منظوری بھی دی گئی۔
کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقداماتپنجاب کابینہ نے گندم کے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فلور ملوں کے لیے 25 فیصد گندم خریداری یقینی بنانے کے لیے فوڈگرینز (لائسنسنگ کنٹرول) آرڈر 1957 میں ترمیم کی منظوری دی۔ اس ترمیم کے مطابق وہ فلور ملیں جو 25 فیصد گندم خریداری نہیں کریں گی، ان کے لائسنس منسوخ کیے جاسکتے ہیں۔ مزید برآں، ویٹ سیکٹر کی ڈی ریگولیشن اور الیکٹرانک ویئر ہاؤس ریسیٹ سسٹم (EWR) کے نفاذ کی تجویز بھی منظور کی گئی، جس سے کاشتکاروں کو اپنی گندم ذخیرہ کرنے کی سہولت ملے گی اور سٹوریج کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
پاکستان کا سب سے بڑا راشن کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہکابینہ اجلاس میں 15 لاکھ کارکنوں اور مزدوروں کے لیے پاکستان کا سب سے بڑا راشن کارڈ متعارف کرانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا، جس کے ذریعے ورکرز کو راشن کارڈ کے ذریعے ماہانہ 10 ہزار روپے کی امداد فراہم کی جائے گی۔
چاول کے کاشتکاروں کے لیے اہم فیصلےوزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی کاوشوں سے پنجاب میں چاول کے کاشتکاروں کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ایوب ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد اور چین کے ادارے کے درمیان ایم او یو (MoU) کی منظوری دی گئی، جس کے تحت چین پنجاب میں چاول کا ہائیبرڈ بیج متعارف کرانے کے لیے معاونت فراہم کرے گا۔
دیگر ترقیاتی منصوبےوزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب کے مختلف شہروں میں ماحول دوست الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری دی گئی، جس میں راجن پور میں بھی الیکٹرک بس سروس شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس کے علاوہ، فیصل آباد، لاہور اور گوجرانوالہ میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کی فزیبیلٹی اسٹڈیز کی منظوری بھی دی گئی۔
قانونی اور انتظامی اصلاحاتکابینہ نے پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 میں ترامیم کی منظوری دی، جس کے تحت ایڈیشنل سیشن ججز کو صارفین عدالت کے اختیارات دیے جائیں گے۔ پنجاب لیبر کوڈ 2024 کے مسودے کی منظوری بھی دی گئی جس کے ذریعے کنسٹریکشن، ایگریکلچر اور دیگر شعبوں کے ورکرز بھی شامل ہو سکیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی جانب سے اسپتالوں میں فرنیچر اور طبی آلات کی خریداری کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی میں بھرتیوں کی منظوری دی گئی اور چیف ڈرگز کنٹرولر کے دفتر اور صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ لاہور کے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔
کیا گیا ہے کہ یہ تمام فیصلے پنجاب کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے اہم اقدامات ہیں جن سے کاشتکاروں، مزدوروں اور عام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپتال بسیں پنجاب پنجاب کابینہ چاول فیصل آباد کسان گندم لاہور مریم نواز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپتال پنجاب کابینہ چاول فیصل ا باد لاہور مریم نواز کی منظوری بھی دی گئی مریم نواز شریف کی کی منظوری دی گئی کے کاشتکاروں کے پنجاب کابینہ کے لیے اہم اجلاس میں کی گئی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔