پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، چائنہ انسان بردار خلائی ادارہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
بیجنگ:چین کے شینژو -20 انسان بردار مشن کے تر جمان نے کہا ہے کہ رواں سال فروری کے آخر میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کے بعد ، پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔ پرائمری سلیکشن پاکستان میں کی جائے گی اور سیکنڈری اور حتمی سلیکشن چین میں ہو گی اور دو پاکستانی خلابازوں کو چین میں ٹریننگ میں حصہ لینے کے لیے منتخب کیا جائے گا۔تر جمان نے بدھ کے روز ایک پر یس کا نفر نس میں بتا یا کہ چین کے خلائی اسٹیشن کے ساتھ مشن پلاننگ اور تعاون کی پیش رفت کے مطابق، ایک پاکستانی خلاباز پے لوڈ ایکسپرٹ کی حیثیت سے مشترکہ پرواز میں حصہ لے گا اور مدار میں قیام کی مدت کے دوران نہ صرف عملے کا روزمرہ کا کام مکمل کرے گا بلکہ پاکستانی سائنسی تجربات کا آپریشن بھی انجام دے گا۔ترجمان نے مز ید بتا یا کہ مشن ہیڈکوارٹرز نے فیصلہ کیا ہے کہ بیجنگ وقت کے مطابق جمعرات کی شام 5 بجکر 17 منٹ پر شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز لانچ کیا جائے گا۔ترجمان کے مطابق یہ مشن خلائی اسٹیشن کی ایپلی کیشن اور ڈیولپمنٹ کے مرحلے میں پانچواں انسان بردار مشن ہے اور انسان بردار خلائی منصوبے کا 35واں مشن ہے۔ اس مشن کا بنیادی مقصد شینزو-19 کے عملے کے ساتھ تبدیلی کے عمل کو مکمل کرنا، تقریباً 6 ماہ تک خلائی اسٹیشن میں قیام کے دوران خلائی سائنس اور ایپلی کیشن تجربات کرنا،کیبن سے باہر کی سرگرمیاں انجام دینا، خلائی ملبے سے تحفظ کے آلات کی تنصیب، ایکسٹرا وہیکیولر پے لوڈ اور دیگر آلات کی تنصیب سمیت مشن کو انجام دینا ہے۔ترجمان نے کہا کہ شینژو-19 خلاباز کا عملہ شینژو-20 خلاباز عملے کے ساتھ مدار میں گردش مکمل کرنے کے بعد رواں ماہ کی 29 تاریخ کو ڈونگ فنگ لینڈنگ سائٹ پر واپس جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو غیرفعال طبی نظام، نفسیاتی دباؤ اور خوراک سے محرومی سمیت تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔
ادارے کے مطابق، رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران غزہ میں 17 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جو گزشتہ تین سال کی شرح کے مقابلے میں 41 فیصد کم تعداد ہے۔
Tweet URL'یو این ایف پی اے' میں عرب ممالک کے لیے ریجنل ڈائریکٹر لیلیٰ بکر نے کہا ہے کہ ہر ماں اور بچے کو محفوظ پیدائش اور زندگی کے صحت مند آغاز کا حق حاصل ہے۔
(جاری ہے)
لیکن غزہ میں ماؤں اور بچوں کو ان حقوق سے دانستہ محروم رکھا جا رہا ہے اور پوری نسل تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔ایسے پریشان کن حالات کے علاوہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی تمام آبادی کم از کم ایک مرتبہ بے گھر ہو چکی ہے اور 60 ہزار سے زیادہ لوگ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
قابل انسداد اموات'یو این ایف پی اے' نے کہا ہے کہ طبی نگہداشت کے نظام کو منظم طور سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو پہلے ہی تباہی سے دوچار ہے اور اس کے نتیجے میں ماؤں اور نومولود بچوں کو ناقابل برداشت صورتحال کا سامنا ہے۔
بیشتر ہسپتال اور طبی مراکز تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ ادویات اور طبی سازو سامان کی شدید قلت ہے۔لیلیٰ بکر نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایمبولینس گاڑیاں چلانے میں بھی سنگین مشکلات حائل ہیں جس کے باعث حاملہ خواتین کو طبی خدمات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات میں زچگی کے دوران قابل انسداد پیچیدگیاں بھی موت کا باعث بن جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں نوزائیدہ ماؤں اور ان کے بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔امداد کی بحالی کا مطالبہ'یو این ایف پی اے' نے بتایا ہے کہ اس کے 170 ٹرک مارچ سے امدادی سامان لے کر غزہ کی سرحد پر کھڑے ہیں جس میں الٹراساؤنڈ مشینیں، پورٹیبل انکیوبیٹر اور زچگی میں علاج معالجے کا سامنا موجود ہے لیکن انہیں غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
ادارے نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں ایندھن، طبی سازوسامان اور مقوی خوراک سمیت ہر طرح کی انسانی امداد کی بلارکاوٹ اور مسلسل فراہمی کو بحال کرے۔ اس معاملے میں ہر لمحے ہونے والی تاخیر کے نتیجے میں مزید لوگ قابل انسداد وجوہات کی بنا پر موت کا شکار ہو جائیں گے اور غزہ کی آبادی کو درپیش ناقابل بیان تکالیف میں اضافہ ہوتا جائے گا۔