جے این یو طلباء یونین انتخابات کی صدارتی بحث میں پہلگام، وقف قانون اور غزہ کا مسئلہ اٹھایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
نتیش کمار نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ پہلگام حملے کو ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے کیلئے استعمال کرتی ہے تو جے این یو اسکے خلاف کھڑی ہوگی اور انہیں تباہ کر دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) طلباء یونین کے انتخابات میں صدارتی مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ صدر کے عہدہ کے لئے صدارتی بحث شروع ہونے سے پہلے اے بی وی پی اور اے آئی ایس اے کے درمیان جموں و کشمیر کے پہلگام کے دہشت گردانہ واقعہ اور فلسطین مسئلہ پر پوسٹر فلیگ کا تنازع دیکھا گیا۔ ساتھ ہی باپسا BAPSA اور این ایس یو آئی کے حامیوں پر جھگڑے اور ایک دوسرے کو دھکا دینے کا بھی الزام لگایا گیا۔ اس سب کے درمیان رات تقریباً 12.
بحث کے دوران اے بی وی پی کے مرکزی پینل کی صدارتی امیدوار اور اے بی وی پی جے این یو یونٹ کی وزیر شیکھا سوراج نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بات کی۔ اس تناظر میں انہوں نے تند و تیز سوال اٹھایا کہ جب کچھ لوگ یہ نہیں مانتے کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب ہوتا ہے تو وہ یہ کیوں نہیں بتاتے کہ حملہ آوروں کا مذہب اور شناخت کیا تھی۔ اس دوران یونائیٹڈ لیفٹ پینل سے AISA کے صدارتی امیدوار نتیش کمار نے پہلگام میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیری عوام کے جذبے کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو مصیبت زدہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے۔
نتیش کمار نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ پہلگام حملے کو ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے کے لئے استعمال کرتی ہے تو جے این یو اس کے خلاف کھڑی ہوگی اور انہیں تباہ کر دے گی۔ اپنی تقریر میں نتیش کمار نے کہا کہ ملک میں فاشزم کی انتہا پسندی کا دور جاری ہے۔ وقف ترمیمی بل لا کر مسلمانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ سی اے اے این آر سی لا کر شہریت پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نتیش کمار نے فلسطین میں مارے جانے والے معصوم شہریوں کا ذکر کیا اور تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نتیش کمار نے نے کہا کہ جے این یو
پڑھیں:
فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔