اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
فیصل رحمان نے نوجوانی میں ہی فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنالی تھی اور شبنم سمیت عمر میں بڑی کئی سینیئر اداکاراؤں کے ہیرو بھی بنے۔
ہیرو اور ہیروئن کے عمر میں اتنے بڑے خلا کو فیصل رحمان نے اپنی جاندار اور برجستہ اداکاری سے پُر کیا کہ وہ کردار امر ہوگئے۔
نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں 58 سالہ فیصل رحمان نے اب تک شادی نہ کرنے کی حیران کن اور دلچسپ وجہ بتادی۔
فیصل رحمان نے کہا کہ شادی نہ کرنے پر ملال نہیں، مجھے آج تک کسی سہارے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور مستقبل میں بھی خود کفیل رہنا چاہتا ہوں۔
محبت میں ناکامی کے باعث شادی نہ کرنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے اداکار فیصل رحمان نے کہا کہ شادی نہ کرنے کی ایک وجہ میرا آزاد خیال ہونا بھی ہے اور نہ ہی میرا دل ٹوٹا ہے۔
اداکار نے حال ہی میں ایک ویب شو میں بطور مہمان شرکت کے دوران اب تک شادی نہ کرنے کی وجہ بتائی ہے۔
فیصل نے بتایا کہ میں زندگی میں کئی لوگوں کے قریب ہوا اور شادی کرنے کا فیصلہ بھی کیا لیکن شادی نہ ہوسکی۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل ایک اور انٹرویو میں شادی نہ ہونے کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ مجھے وعدے کرنے سے ڈر لگتا ہے اس لیے میں ہر بار شادی کرنے کا ارادہ ترک کردیتا ہوں۔
فیصل رحمان نے کہا کہ میرے خیال میں سارے مرد ہی اس طرح کے وعدے کرنے سے ڈرتے ہیں لیکن معاشرے کے دباؤ اور اپنے عدم تحفظ کی وجہ سے شادی کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ زندگی میں کسی ساتھی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر ہم اچھی طرح خود کو پہچان لیں تو ہمیں زندگی میں کسی کے ساتھ کی ضرورت نہیں ہے۔
اداکار نے یہ بھی کہا کہ دو لوگ صرف اس صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ چل سکتے ہیں اگر وہ ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھ جائیں اور دونوں ایک ہی جیسی خصوصیات کے حامل ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل رحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
چمپینزی بھی انسانوں کی طرح سوچتے ہیں، دلچسپ انکشاف
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چمپینزیوں کو جب کبھی کسی معاملے میں انتخاب کرنا پڑتا ہے تو وہ شواہد کے معیار کو پرکھ کر انسانوں کی طرح معقول اور تنقیدی انداز میں فیصلہ کرتے ہیں۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے چمپینزیوں کی نئے شواہد کے سبب نتیجہ بدلنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا۔
تجربے میں محققین کی ٹیم نے چمپینزیوں کو دو ڈبے دیے جن میں سے ایک میں کھانا تھا۔ بعد ازاں چمپینزیوں کو کسی ایک ڈبے میں ان کے لیے انعام ہونے سے متعلق اشارہ دیا گیا۔ ان اشاروں میں ڈبہ ہلا کر آواز کرنے یا براہ راست ڈبے کے اندر رکھا کھانا دکھانا شامل تھے۔
کھانا کہاں رکھا ہے اس متعلق چمپینزیوں کی ابتدائی فیصلہ سازی کے بعد محققین نے انہیں ایک نیا اشارہ دیا۔ جس کے بعد معلوم ہوا کہ جب چمپینزیوں کو پہلا اشارہ مضبوط معلوم ہوا تو ان کا انتخاب کچھ اور تھا لیکن جب انہیں اس سے زیادہ مضبوط اشارہ دیا گیا تو انہوں نے ڈبے بدل لیے۔
ٹیم نے اس جانب بھی نشاندہی کی کہ جب ان پر یہ افشا کیا گیا کہ دیے جانے والے اشاروں میں سے ایک غلط تھا (جیسے کہ ڈبے میں کھانے کی صرف تصویر ہونا) تو چمپینزیوں کو یہ سمجھ آگیا کہ ابتدائی شواہد درست نہیں تھے۔