سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے فخر کا دن ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یک زبان ہو کر بھارت کے خلاف قرارداد منظور کی۔ جب بھی پاکستان پر انگلی اٹھی، پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے آواز بلند کی ہے۔ بھارت سن لے، پاکستان پہلے ہے، اور ہم سب ایک ہیں۔ سلامتی، خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا۔ شیری رحمان نے بھارت کو ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کی مثال سے یاد کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دیا۔ پہلگام حملے کے وقت بھارت کے سیٹلائٹ اور سیکیورٹی ادارے کہاں تھے؟

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں وقف بل جیسے اقدامات کے ذریعے کشمیریوں سے جائیدادیں چھینی جا رہی ہیں، جو نسل کشی کی بدترین شکل ہے۔ مودی سرکار پہلے بھی پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر چکی ہے اور 2024 میں انڈس واٹر کمیشن کی معطلی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بھارت مت بھولے کہ اس کے اپنے دریا بھی دیگر ممالک سے آتے ہیں، اور اگر آبی دہشتگردی کا راستہ اپنایا تو اسے سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور

ان کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت جارحیت پر اترا تو بھرپور جواب دیں گے۔ اگر وہ افواجِ پاکستان سے ٹکرانا چاہتا ہے تو شوق پورا کر لے، انجام پہلے جیسا ہی ہوگا۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی کاوش ہے، اور دشمن کوئی ایڈونچر کرے گا تو اس بار دودھ پانی بہت ہے، مکس چائے دی جائے گی۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اختلافات ضرور موجود ہیں لیکن قومی سلامتی کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے۔ انہوں نے بھارتی پراپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ ہو یا بل کلنٹن کا دورہ، بھارت ہمیشہ ڈرامے بازی میں سب سے آگے رہا ہے، لیکن سچ ہمیشہ سامنے آ جاتا ہے۔

ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی

سینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بینظیر پاکستان پہلگام سینیٹ سینیٹر شیری رحمان شیری رحمان کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ سینیٹر شیری رحمان کرتے ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے  واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر انتقال کر گئے 

دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔

نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔

فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔

پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم

اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں، سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
  • خدشہ ہے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی کرے گا، سابق سفیر عبدالباسط
  • بھارت سے کوئی ایکشن ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، فیصل واوڈا
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • پہلگام واقعہ بھارتی حکومت، ایجنسیز کا منصوبہ ہے، عرفان صدیقی
  • پی پی کا کینالز منصوبے پر حکومت کے خلاف احتجاج، سینیٹ سے واک آؤٹ
  • کینالز منصوبہ: پی پی کا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ