نہروں کے معاملے پر چھوٹے صوبوں کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں خیبرپختونخوا کے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو نئے نہری منصوبوں سے نتھی کرنے سے گریز کیا جائے، چشمہ رائٹ بینک کینال (لفٹ کم گریویٹی منصوبہ) کی منظوری 1991ء میں مشترکہ مفادات کونسل نے دی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر چھوٹے صوبوں کے مفادات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں خیبرپختونخوا کے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو نئے نہری منصوبوں سے نتھی کرنے سے گریز کیا جائے، چشمہ رائٹ بینک کینال (لفٹ کم گریویٹی منصوبہ) کی منظوری 1991ء میں مشترکہ مفادات کونسل نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں تینوں صوبوں میں نہریں نکالی گئیں، تاہم خیبر پختونخوا میں تاحال اس منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، خیبرپختونخوا نے 35 فیصد فنڈنگ کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نہروں کے نئے تنازعے میں چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کو متنازعہ بنانے کی بھرپور مخالفت کی جائے گی، یہ منصوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو آباد کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل
پڑھیں:
صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں وفاقی وزیر مواصلات اور صدر استحکام پاکستان پارٹی، عبدالعلیم خان نے صوبوں کی تقسیم کا نیا فارمولا پیش کیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقیاتی ضروریات کے پیش نظر نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ چار صوبوں کو تین تین انتظامی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر حصے کے ساتھ موجودہ صوبے کے نام کے ساتھ “نارتھ”، “سینٹرل” اور “ساؤتھ” کا اضافہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئے صوبے ملک کی تقسیم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معیشت کو مستحکم اور علاقائی ترقی کو متوازن کریں گے۔ اس انتظامی تقسیم کا مقصد عوامی مسائل کو ان کی دہلیز تک پہنچانا اور اداروں کو زیادہ موثر بنانا ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے نئے صوبوں کی بات صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی مشاورت اور سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو حقیقت میں بدلا جائے۔