اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں آئل مارکیٹنگ کمپنی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کو وافر مقدار میں ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

احکامات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ریفائنری کو ڈیزل اور جیٹ فیول کی زیادہ سے زیادہ دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پی ایس او سمیت دیگر امپورٹ کرنے والی کمپنیوں کو بھی آئل بروقت درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئل نے پی ایس او اور آئل مارکیٹینگ کمپنیوں کو ہدایت جاری کردی ہیں۔

دوسری جانب پیٹرولیم ذرائع نے بتایا کہ جیٹ فیول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل سمیت دیگر پٹرولیم مصنوعات موجود ہیں۔ ڈی جی آئل کی طرف سے ہدایت ملنے کے بعد ایمرجنسی میں حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر لیے گئے ہیں۔

فضائی حدود بند: بھارت سے یورپ، امریکہ جانے والی کئی پروازیں متاثر

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا

ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید

پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔

رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔

جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور

ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔

ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔

ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کا معاملہ ،حکمران اتحاد نے ارکان پارلیمنٹ کو اہم ہدایت کردی
  • 27 ویں ترمیم منظوری، حکمران اتحاد کے ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت
  • ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے پاکستان میں ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • غربت کم کرنے کےلیے پاکستان کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانا ہوگا، وزیر سرمایہ کاری
  • پاکستان کینو اور مالٹے کی پیداوار اور برآمد کرنے والے 10 بڑے ممالک میں شامل
  • پاک افغان کشیدگی اور ٹرمپ کا کردار
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات