ہم جوہری پروگرام و پابندیوں کے خاتمے کے علاوہ کسی اور موضوع پر مذاکرات نہیں کرینگے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جسکی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کیجانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مسقط میں ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دور عمل میں آیا جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ان مذاکرات کی میزبانی کرنے پر عمان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی گفتگو کے آغاز میں انہوں نے شہید رجائی پورٹ میں پیش آنے والے واقعے کی تعزیت پیش کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے پہلے اس افسوس ناک حادثے پر تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ امدادی ٹیمیں زخمیوں کا فوری علاج اور متعلقہ ایجنسیز واقعے کی تحقیقات کریں گی۔
مذاکرات ماضی کی نسبت زیادہ سنجیدہ تھے
مذاکرات کے حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم بات چیت کا تیسرا دور مسقط میں منعقد ہوا۔ جس کے لئے ہم حکومت عمان اور اپنے ہم منصب "بدر البوسعیدی" کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے بہت اچھے انتظامات کئے۔ ان بہترین انتظامات کی بدولت ہی یہ مذاکرات سازگار فضاء میں منعقد ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار مذاکرات، ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنجیدہ تھے اور ہم بتدریج کچھ زیادہ سنجیدہ و تکنیکی موضوعات میں داخل ہو گئے۔
کچھ بڑے اور جزوی مسائل میں اختلافات ہیں
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس موقع پر ماہرین کی موجودگی بہت مفید رہی۔ ہم نے کئی بار تحریری طور پر اپنی رائے کا تبادلہ کیا۔ مذاکرات بالواسطہ ہوتے ہیں اور تکنیکی بات چیت میں کچھ درستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض فیصلوں کا تبادلہ بنیادی طور پر تحریری صورت میں ہوتا ہے اس کے علاوہ ایک دوسرے کے سوالات کے جوابات تحریری طور بھیجے جاتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔
تفصیلات اور مقام کا تعین عمان کرتا ہے
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جس کی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کی جانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔
اگلے راؤنڈ میں اٹامک انرجی سے ایک ماہر کو بھی شامل کیا جائے گا
ماہرین کی تشکیل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اٹھائے گئے مسائل کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ ہم متعلقہ ماہرین کو ساتھ لائیں۔ اب جب کہ کلی سے جزئی مسائل کی جانب بڑھا جا رہا ہے تو متعلقہ ماہرین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ آج کے راؤنڈ میں پہلی بار ہمارے ساتھ معاشی ماہرین موجود تھے۔ ان کی موجودگی بہت مفید رہی۔ سید عباس عراقچی نے مذاکرات کا ایجنڈا بدلنے جیسی قیاس آرائیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہمارا صرف جوہری مسئلہ ہے اور ہم کسی دوسرے ایشو پر بات نہیں کریں گے۔ جب ہم جوہری کہتے ہیں تو ہمارا مطلب پابندیاں ہٹانے کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنا۔ گزشتہ تینوں راؤنڈز میں دونوں طرف سے اس امر کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے کیا جائے گا نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جب تک ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم فراہم نہیں کی جائے گی، غربت ختم نہیں ہوگی، امن قائم نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ضم شدہ اضلاع کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو ہم نے کہا کہ اس کے خلاف جدوجہد جہاد ہے۔ اس وقت 35 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔ پاکستان میں مقیم مہاجرین کی تعداد بھی 35 لاکھ ہے۔ دنیا افغان مہاجرین کو بھول چکی ہے حالانکہ وہ انہیں اپنے ممالک میں بسانے کے وعدے کرتے تھے۔ہماری قربانیاں بھی ان کو یاد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں کو اس وقت امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں امن خراب کیا جارہا ہے۔ غزہ، فلسطین اور افغانستان کے حالات دیکھ لیں۔اس وقت دنیا میں کئی جگہوں پر جنگ چل رہی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ پاکستان نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں کئی برسوں سے امن کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میں پوری دنیا میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنسز میں جاتا ہوں۔ حال ہی میں وینس میں امن کانفرنس میں شریک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت عظمیٰ میں سوات میں آپریشن کیا، یہ آپریشن تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت اور مشران کے تعاون کے ساتھ کیا گیا۔ اس دوران 25 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، ہم نے انہیں 90 روز کے اندر دوبارہ ان کے گھروں میں بسایا۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہے بلکہ انصاف کا ہونا امن ہے۔ اگر انصاف نہیں ہوگا تو امن نہیں آئے گا۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے۔اس وقت سب سے زیادہ مسائل افغانستان اور بھارت کی سرحد پر ہیں۔ جہاں دہشتگردی ہوتی ہے تو اس کی بنیاد دیکھنی چاہیے۔اس کی بنیاد غربت، افلاس، ناخواندگی اور پسماندگی ہے۔اس لیے جب تک آپ لوگوں کو روزگار فراہم نہیں ہوگا، تعلیم نہ دی، آپ کی غربت ختم نہ کی جائے، اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے قبائلی عمائدین سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف کو پہنچائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں