کشمیر مذاکرات سے حاصل نہیں ہوگا، آزادی کیلیے جدوجہد کرنی ہوگی، حافظ نعیم الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کشمیر مذاکرات سےحاصل نہیں ہوگا، آزادی کے لیے جدوجہدکرنی ہوگی۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج ملک بھر میں جماعت اسلامی کی کال پر زبردست ہڑتال کی گئی، جس کا مقصد اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے ہڑتال میں بھرپور شرکت کر کے ثابت کر دیا کہ پاکستانی عوام اسرائیل کے خلاف اور فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بھارت نے اپنے حالیہ اقدامات سے عملاً جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی دھمکی جیسے اقدامات بھارتی جارحیت کا واضح اظہار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بارہا خود ساختہ ڈرامے رچائے گئے ہیں، جیسے پہلگام واقعہ، جس میں سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے اور گزشتہ سو سال سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل اور قتل کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے عالمی طاقتیں جو انسانی حقوق کی دعویدار ہیں، اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔ حماس بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی سرزمین کا دفاع کر رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ دنیا میں دہشت گردی کے فروغ کا سبب بن رہا ہے اور امریکا ان کا سرپرست ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی حکومت کو کشمیریوں کی حمایت کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہییں اور آل پارٹیز کانفرنس بلا کر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان کے عوام کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان کے عوام نے بھی ہڑتال میں بھرپور شرکت کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور بھارت کے خلاف پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان کے مسائل سننا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس وقت سکھوں سمیت کئی اقوام آزادی کی جدوجہد کر رہی ہیں، آسام، ناگالینڈ اور ہماچل پردیش کی ریاستیں بھارت سے نجات چاہتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت کی طرف سے کوئی جارحیت ہوئی تو پوری قوم اور افواج پاکستان بھرپور جواب دیں گی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں اپنی سفارتی سرگرمیوں کو تیز کرنا ہوگا اور عالمی سطح پر فلسطین و کشمیر کا مقدمہ مؤثر انداز میں پیش کرنا ہوگا۔ امریکا نے ہمیشہ ظالموں کا ساتھ دیا ہے اور ہمیں اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے لیے ہر فورم پر مضبوط مؤقف اپنانا ہوگا۔
انہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی عدم شرکت افسوسناک تھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا اور آج ہمیں ان کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کشمیر مذاکرات سے حاصل نہیں ہوگا، آزادی کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی اور پوری قوم کو اس مقصد کے لیے ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن نے کہا انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت جماعت اسلامی کرتے ہوئے کے لیے
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔