بھارت کی نئی چال! پاکستان کا ورلڈکپ کھیلنے کا خواب مشکل میں
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
بھارت نے پاکستان مینز ہاکی ٹیم کو ایشیاکپ 2025 کیلئے ویزا دینے سے انکار کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مینز ہاکی ایشیاکپ رواں برس اگست اور ستمبر میں بھارت کے شہر راجگیر میں شیڈول ہے، یہ ٹورنامنٹ 2026 ہاکی ورلڈکپ کی کوالیفکیشن کا اہم ذریعہ تھا۔
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی سفارتی کشیدگی کے بعد یہ اقدام سامنے آیا ہے، ایشین ہاکی فیڈریشن (اے ایچ ایف) نے ابھی تک اس صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم بھارتی حکام اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔
ادھر پاکستان نے ابتک ٹورنامنٹ کے شیڈول سے متعلق شکایت درج نہیں کروائی ہے، اگر پاکستان درست انداز میں موقف پیش کرنے میں کامیاب رہا تو ہوسکتا ہے ایونٹ کو نیوٹرل وینیو پر شیڈول کروایا جائے۔
تین بار ایشیا کپ ٹائٹل جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا ریکارڈ نہایتی شاندار رہا ہے، مینز ہاکی ٹیم نے 12 ایونٹس میں سے 11 میں شرکت کی ہے جو کسی بھی ٹیم سے زیادہ ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے ویزا نہ دینے کے معاملے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے تاحال کوئی موقف نہیں دیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، بلاول
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔
ڈان کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے، حملے کے جواز کے لیے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا، جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانیہ کے دورے میں ارکان پارلیمنٹ اور تھنک ٹینکس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں کے بعد برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے میڈیا میں بہت فرق ہے، گودی میڈیا نے جھوٹ پھیلانے کی پالیسی اپنائی، جب کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی، جس پر میں میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب مؤثر انداز میں دیا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جنگ کے دوران بہترین حکمت عملی بنانے پر فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا، جو ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا، عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے، اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں ہے۔
کینیڈا، امریکہ اور پاکستان میں بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ بھارت کہتا کچھ، اور کرتا کچھ اور ہے، جب بھارت پاکستان پر الزام لگارہا تھا تو دنیا میں کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا، سب جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ دیکر دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے کینیڈا میں قتل پر کینیڈین وزیر اعظم کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے، تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم پر مسلمانوں کے قتل، ٹارگٹ کرکے لوگوں کو مروانے کے الزامات ہیں، پاکستان کے ساتھ تنازع بڑھانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے تحت الزامات لگاکر حملے کرنا بہادری نہیں، بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان نے اس سے قبل بھی ابھینندن کو گرفتار کرکے چائے لاکر واپس بھیجا تھا، یہ پاکستان میں دراندازی کا ثبوت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت خود جانتا ہے کہ پہلگام حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، یہ ان کی انٹیلی جنس ناکامی تھی، جسے کور کرنے اور بہار میں الیکشن کے حوالے سے مارجن لینے کے لیے پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تاہم پاکستان نے منہ توڑ جواب دیکر خطے میں بھارتی بالادستی کی سازش ناکام بنائی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا ہے کہ خطے میں امن ہونا چاہیے، ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں، ان کے امن کی کوششوں کے لیے دیے گئے بیانات کو بھارت سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے کہ اگر امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے، تاکہ خطے کے ممالک قیام امن کے بعد ترقی کرسکیں اور آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھارت نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کرکے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا، تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہوگیا، ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں، ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات کرنا زیادہ کارآمد ہوگا، اور آسانیاں ہوں گی
عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد
مزید :