کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
معروف آزادی پسند کشمیری رہنما اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں انتقال کرگئے۔
پروفیسر عبدالغنی بٹ ساری زندگی بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہے، اور اپنی زندگی آزادی کے لیے وقف کیے رکھی۔
کشمیر کی آزادی کی ایک اور توانا آواز بند
سابق حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کرگئے pic.
— Sheraz Ahmad Sherazi (@Sherazi_Silmian) September 17, 2025
ان کی عمر قریباً 90 برس تھی۔ اور وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی اور غمزدہ لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعاکی۔
ادھر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق، سابق وزیراعظم سردار عتیق، راجا فاروق حیدر سمیت دیگر کشمیری قیادت نے بھی عبدالغنی بٹ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتقال حریت رہنما عبدالغنی بٹ مقبوضہ کشمیر وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتقال حریت رہنما عبدالغنی بٹ وی نیوز پروفیسر عبدالغنی عبدالغنی بٹ
پڑھیں:
ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
بالی ووڈ کی مشہور فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں کردار سرکٹ کیلئے مشہور اداکار ارشد وارثی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہیں کس بات پر بےحد افسوس ہے۔
ارشد وارثی نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی والدہ کو ان کے آخری لمحات میں پانی نہ دے سکے، اور یہ واقعہ آج تک انہیں افسردہ رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ صرف 14 سال کے تھے جب ان کے والدین انتقال کر گئے۔
اداکار نے بتایا کہ ان کی والدہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھیں اور ڈائیلاسز پر تھیں۔ ڈاکٹروں نے گھر والوں کو سختی سے ہدایت دی تھی کہ انہیں پینے کے لیے پانی نہ دیا جائے جبکہ ان کی والدہ کا جس رات انتقال ہوا وہ پانی مانگتی رہیں اور میں نے انہیں اس لئے پانی نہیں دیا کہ ڈاکٹرز نے منع کر رکھا تھا۔
View this post on InstagramA post shared by Raj Shamani (@rajshamani)
ارشد وارثی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج بھی اس فیصلے پر پچھتاوا ہے تاہم وہ یہ بھی سوچتے ہیں کہ اگر وہ انہیں پانی دے دیتے اور اس کی وجہ سے والدہ کی حالت بگڑ جاتی اور وہ انتقال کر جاتیں تو شاید وہ اس وقت خود کو معاف نہ کر پاتے۔
اداکار نے مزید بتایا کہ والدین کے انتقال کے بعد ان کی زندگی یکسر بدل گئی، گھر کے حالات خراب ہوگئے اور وہ بہت کم عمر میں عملی زندگی میں قدم رکھنے پر مجبور ہوگئے۔