فرانسیسی کی ایک مسجد میں ایک مسلمان نمازی کو قتل کرنے کے بعد اس کی ویڈیو بنانے والے شخص کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے کے بعد فرانسیسی پولیس نے جنوبی شہر کی ایک مسجد کے اندر ایک مسلمان نمازی کو قتل کرنے  میں ملوث شخص کی تلاش شروع کردی۔

جنوبی فرانس کے علاقے گارڈ کے گاؤں لا گرینڈ کومبے میں نمازی پر درجنوں بار چاقو سے حملہ کیا گیا، حکام قتل کو ممکنہ اسلاموفوبیا جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

مبینہ مجرم نے اپنے اپنے فون سے ایک ویڈیو بنائی جس میں متاثرہ شخص کو درد سے کراہتے ہوئے دکھایا گیا، قاتل نے ویڈیو  سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں واردات کو نہیں دیکھا گیا، مسجد کے اندر نصب سیکیورٹی کیمروں میں اس کو دیکھا گیا۔

فوٹیج میں قاتل نے ان کیمروں کو دیکھا اور کہا کہ یقینی طور پر مجھے گرفتار کرلیا جائے گا ‘۔

ذرائع کے مطابق مشتبہ مجرم کی شناخت بوسنیائی نژاد غیر مسلم فرانسیسی کے طور پر کی گئی۔

یہ واقعہ جمعہ کی صبح پیش آیا تھا جب  کہ واردات کے وقت مسجد میں صرف 2 مقتول اور قاتل) ہی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فرانسیسی صدر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’اپنے تاریخی مؤقف کے مطابق جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پرعزم رہا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سنجیدہ اعلان رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کروں گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی سب سے فوری ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور وہاں کی شہری آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے، امن ممکن ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور دوبارہ تعمیر کیا جائے‘۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’آخرکار ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کرنی ہوگی، اس کی بقا کو یقینی بنانا ہو گا، اور یہ بھی لازم ہے کہ وہ غیر عسکری ہو، اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے اور پورے خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرے، اس کا کوئی متبادل نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ثابت کریں کہ امن ممکن ہے‘۔

ایمانوئل میکرون نے مزید لکھا کہ ’فلسطینی اتھارٹی کے صدر کی جانب سے میرے ساتھ کیے گئے وعدوں کی روشنی میں، میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی اس پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔

بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیلی وزیر نے میکرون کی اہلیہ سے تھپڑ کھانے کی ویڈیو شیئر کردی
  • بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
  • جارج عبداللہ، 41 برس بعد آج فرانسیسی جیل سے رہا ہونے والا اہم شخص کون ہے؟
  • فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
  • عائزہ خان کے نیدرلینڈز میں سیر سپاٹے، دلکش تصاویر وائرل
  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • ہانیہ عامر اور عاشر وجاہت کی متنازع ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دوستی ختم ہوگئی؟
  • فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • 41 سالہ ڈی ویلیئرز کے ’’ریلے کیچ‘‘ کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل