اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2025ء) بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے خونریز حملے نے خطے میںایک بار پھر فوجی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کی افواج نے کشمیر کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تیسری رات بھی چھوٹے ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔

منگل 22 اپریل کو پہلگام کے قریب ایک سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے مختلف سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

پہلگام 'دہشت گردانہ' حملے پر عالمی ردعمل

کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی

بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کے دہائیوں پرانے معاہدے کو معطل کر دیا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحد کو بند کرنے کا اعلان کیا، سفارتی تعلقات کو کم کر دیا ہے اور پاکستانی شہریوں کے ویزے واپس لے لیے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی حکومت کی جانب سے بھی ردعمل میں ایسے ہی اقدامات کا اعلان کیا گیا، تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حصے کا پانی روکنا 'جنگی کارروائی‘ سمجھا جائے گا۔

بھارت نے آج 27 اپریل کو کہا کہ اس کی افواج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستانی فوجیوں کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے رپورٹ نہ کیے جانے والے اس واقعے کے بارے میں بھارتی فوج کا کہنا تھا، ''ہمارے اپنے فوجیوں نے چھوٹے ہتھیاروں سے مؤثر جواب دیا۔‘‘

تاہم کسی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

پاکستان کا پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

دریں اثنا اسلام آباد نے پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد 'سرحد پار دہشت گردی‘ کی حمایت کرنے کے نئی دہلی کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان کا ملک اس واقعے کی ''کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد ''کسی بھی غیر جانبدار تفتیش کار کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سچائی سامنے آئے اور انصاف فراہم کیا جائے۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن، استحکام اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

مبینہ ملزمان کی تلاش کے دوران بھارتی فورسز کے انتقامی اقدامات

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک نامعلوم پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تین مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش کے سلسلے میں بھارتی فوجیوں نے ہفتے کے روز ان میں سے ایک کے گھر پر بمباری کی جبکہ حملے کے بعد سے دیگر مشتبہ عسکریت پسندوں کے نو گھروں پر بھی بمباری کی گئی۔

دریں اثنا بھارتی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے طویل فاصلے تک جارحانہ حملے کے لیے پلیٹ فارم، سسٹم اور عملے کی تیاری کا مظاہرہ کرنے کے لیے مشقیں کی ہیں۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے آج اتوار کے روز ایک اعلیٰ سرکاری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ''فوجی جوابی کارروائی کی جائے گی‘‘ تاہم حکام ''حملے کی نوعیت پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

‘‘ کشمیر ایک شدید متنازعہ خطہ

1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے تاہم، دونوں ملک اس علاقے پر مکمل طور پر اپنا دعوی کرتے ہیں۔

1989ء سے کشمیر میں ان باغی گروپوں کی جانب سے بغاوت جاری ہے جو کشمیر کی آزادی یا اس خطے کے پاکستان میں شامل ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھارت اور پاکستان، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مسئلہ کشمیر پر تین بار جنگیں لڑ چکے ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور پاکستان اسلام آباد پاکستان کے کی جانب سے کرنے کے کے لیے دیا ہے کہا کہ کے بعد

پڑھیں:

پہلگام حملہ کے بعد کشمیر میں اب تک بھارتی فورسز نے پانچ مکانات زمین بوس کردئے

پہلگام حملہ کے بعد سے رہائشی مکانوں کو زمین بوس کئے جانے کے خلاف کشمیری عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے دہشتگردانہ حملے میں 27 افراد ہلاک ہوئے۔ حملے کے بعد بھارتی فورسز نے وادی کشمیر کے پلوامہ، شوپیان اور کولگام اضلاع میں عسکری پسندوں کو نشانہ بنانے کے نام پر عام کشمیریوں کے مکانات منہدم کر دئے۔ بھارتی حکام نے بتایا "یہ کارروائیاں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران انجام دی گئیں۔ یہ کارروائیاں حالیہ دنوں بھارتی ایجنسیز کی جانب سے اٹھائے جا رہے سخت ترین ردعمل میں شمار کی جا رہی ہیں اور ان کا مقصد 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے مہلک حملے کے ذمہ داران کا سراغ لگانا ہے"۔ پلوامہ کے مُرن علاقے میں جمعہ دیر رات گئے احسان الحق شیخ نامی شہری کے دو منزلہ مکان کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔

بھارتی حکام کے الزام کے مطابق ان مکانات کو دھماکہ خیز مواد ذخیرہ اور ممکنہ طور پر پہلگام حملے کے لئے تیار کرنے میں استعمال کیا گیا تھا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پانچوں گھروں پر کارروائیاں مصدقہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں، جو ان مکانات کو عسکری سرگرمیوں کے ساتھ جوڑتی ہیں۔ احسان الحق شیخ کا مکان دھماکے سے منہدم کرنے سے آس پڑوس کے کئی دیگر مکانات کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ پہلگام حملہ کے بعد سے رہائشی مکانوں کو زمین بوس کئے جانے کے خلاف کشمیری عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کشمیریوں کا کہنا تھا کہ کسی ایک فرد کی سزا دوسرے انسان کو کیسے دی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسقط میں تیسرے مذاکراتی راونڈ کیبعد، ایرانی وزیر خارجہ اور رافائل گروسی کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ قرار دیدیا
  • پہلگام حملہ کے بعد کشمیر میں اب تک بھارتی فورسز نے پانچ مکانات زمین بوس کردئے
  • پہلگام میں حملے کے بعد پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ‘ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ
  • پہلگام: غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں، شہباز شریف
  • پہلگام حملے پر قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا ردعمل سامنے آگیا
  • پہلگام حملے کے بعد کشمیر بھر میں بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 2 مکان مسمار
  • پہلگام حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، علی رضا سید
  • کشمیر: بھارت اور پاکستان میں کشیدگی اور ایل او سی پر فائرنگ