اداکارہ نے معروف ہدایتکار ساجد خان پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارتی ٹی وی اداکارہ نوینا بولے نے معروف ہدایتکار ساجد خان پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مشہور ڈرامہ سیریل ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ میں ڈاکٹر مونی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ نوینا بولے نے فلمساز ساجد خان پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ نوینا نے انکشاف کیا ہے کہ ساجد خان نے ایک ملاقات کے دوران ان سے نامناسب مطالبہ کیا کہ وہ اپنے کپڑے اتاریں اور صرف ٹو پیس میں بیٹھیں، تاکہ وہ ان کی ’کمفرٹ لیول‘ کا اندازہ لگا سکیں۔
ایک انٹرویو کے دوران نوینا نے بتایا کہ یہ واقعہ 2004 سے 2006 کے درمیان پیش آیا، جب وہ ’گلاڈریگس‘ مقابلے میں شریک ہوئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ساجد خان کی کال پر خوش ہوئیں، لیکن ملاقات ان کے دفتر کے بجائے ذاتی رہائش گاہ پر رکھی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خوش قسمتی سے کوئی ان کے انتظار میں باہر موجود تھا، جس سے انہیں کچھ حد تک اطمینان حاصل ہوا۔
View this post on InstagramA post shared by The Filmy Charcha (@filmycharchaofficial)
نوینا نے بتایا کہ ساجد خان نے کہا، ’تم نے اسٹیج پر بکنی پہنی تھی، تو یہاں بیٹھنے میں کیا مسئلہ ہے؟ نوینا نے انکار کرتے ہوئے کہا، ’اگر آپ کو واقعی بکنی میں دیکھنا ہے تو میں گھر جا کر پہن لیتی ہوں، لیکن یہاں بیٹھ کر ایسا ممکن نہیں۔‘ بعد ازاں وہ کسی طرح اس ملاقات سے نکلنے میں کامیاب ہوئیں۔
نوینا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ساجد خان نے ایک سال بعد دوبارہ ان سے رابطہ کیا، جب وہ ’مسز انڈیا‘ مقابلے میں شریک تھیں۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ ساجد خان نے اس طرح دوبارہ ملاقات کی پیشکش کی، گویا وہ پچھلا واقعہ بھول چکے ہوں۔
یاد رہے کہ ہدایتکار ساجد خان اس سے قبل بھی #MeToo مہم کے دوران متعدد خواتین کی جانب سے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں۔ 2018 میں اداکارہ سلونی چوپڑا، شرلین چوپڑا، آہانہ کمرا اور مندنا کریمی سمیت انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی تقریباً 9 خواتین نے ان پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوینا نے
پڑھیں:
ہالی ووڈ پروڈیوسر جنسی زیادتی کے میگا کیس میں مجرم قرار؛ کڑی سزا کا امکان
ہالی ووڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائنسٹین کو نیویارک میں جنسی جرائم کے میگا کیس کے دوبارہ ٹرائل میں مجرم قرار دیدیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک کی عدالت نے پروڈیوسر ہاروی وائنسٹین کو جنسی جرائم کے ری ٹرائل کے دوران 2006 کے ایک جنسی زیادتی کے الزام میں مجرم قرار دیدیا۔
عدالت نے ہاروی وائنسٹین کو جنسی جرائم کے دوسرے الزام سے بری کر دیا جب کہ تیسرے الزام پر جیوری کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی۔
اس متفرق فیصلے کو وائنسٹین کے متاثرین، پراسیکیوشن، اور خود وائنسٹین کے لیے جزوی فتح یا ناکامی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو اداکاراؤں کو جنسی زیادتی مقدمے میں 2020 میں دی گئی 23 سال قید کی سزا کو 2024 میں نیویارک کورٹ نے کالعدم قرار دیدیا تھا۔
جس پر تین خواتین نے سزا کو بحال کرانے کے لیے نیویارک کی اپیل کورٹ میں درخواستیں جمع کرائی تھیں اور اب دوبارہ ٹرائل ہو رہا ہے۔
اگر دوبارہ ٹرائل میں وہ بے قصور ہوتے ہیں اور سزا انہیں مکمل طور پر پہلے کیس سے آزاد کردیتی ہے، تو بھی وہ 16 سال قید کے کیس میں جیل میں ہی رہیں گے۔
واضح رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر 80 سے زائد خواتین نے جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات لگائے تھے جس کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ شروع ہوئی تھی۔
73 سالہ وائنسٹین نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ وہ پہلے ہی کیلیفورنیا میں جنسی جرائم پر سزا کاٹ رہے ہیں، جہاں ان کی اپیل زیرِ سماعت ہے۔
وائنسٹین کا پہلا مقدمہ #MeToo تحریک کی ایک بڑی کامیابی سمجھا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں طاقتور شخصیات کو احتساب کا سامنا کرنا پڑا۔