علاقائی حریف کی سرپرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
جواد اجمل— فائل فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
پاکستان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے ہونے والی الزام تراشیوں کا جواب دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے متاثرین کے ایسوسی ایشن نیٹ ورک کے آغاز کے موقع پر پاکستانی قونصلر جواد اجمل نے خطاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی حریف کی سر پرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بارے میں شواہد موجود ہیں کہ یہ علاقائی حریفوں کی معاونت سے کیا گیا۔
جواد اجمل نے کہا کہ عالمی برادری دہشت گرد حملوں کے متاثرین اور ان کے خاندانوں کی حمایت کرے، پاکستان نے پہلگام میں ہوئے حملے کی مذمت کی ہے۔
اسلام آباد وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ.
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اس حوالے سے سخت مؤقف اپنایا تھا۔
پیر کو برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے حملے کا خطرہ موجود ہے جس کےلیے فوج کی موجودگی مزید بڑھا دی گئی ہے اور کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرلیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے دو چار دن اہم ہیں، انڈیا کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور جب ہمارے وجود کو براہ راست کوئی خطرہ ہو تو ہم اس صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف کا کہنا
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن، جے یو آئی ف، جماعتِ اسلامی، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف متفقہ قومی بیانیہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا اور قیامِ امن کے لیے وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے نمائندہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے بے امنی کے خلاف احتجاجی تحریک کے تحت اسلام آباد یا راولپنڈی میں دھرنے کے اعلان کا عندیہ بھی دیا۔
پشاور کے باچا خان مرکز میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، جماعتِ اسلامی، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے اختتام پر 28 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے گناہ افراد پر قائم مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ پُرامن اور تجارتی روابط کو فروغ دیا جائے، قبائلی اضلاع میں تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی ازسرِ نو تعمیر کی جائے اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کو خصوصی ترقیاتی پیکیج اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں غیر اعلانیہ کرفیو، مواصلاتی پابندیاں ختم کرنے، انصاف، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں کو ہر فرد تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔