مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہل گام میں سیاحوں پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 غیر ملکیوں سمیت 27 سیاح ہلاک ہوگئے، بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں نے صرف مرد سیاحوں کو نشانہ بنایا جب کہ خواتین کو چھوڑ دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مرد سیاحوں کو نشانہ بنایا۔ حملے کی ذمے داری ریزسٹنس آف فرنٹ نامی تنظیم نے قبول کرلی ہے۔
دہشت گردی کا واقعہ کہیں بھی وقوع پذیر ہو انسانی جانوں کا نقصان ہر حوالے سے قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سطح پر ایسے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ پاکستان خود گزشتہ کئی سالوں سے بدترین دہشت گردی کا شکار ہے۔ ملک کے دو اہم صوبے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں آئے دن دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ابھی چند ہفتے قبل جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے ایک بڑا حملہ کیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔
اس حملے میں ملوث افراد کا مبینہ طور پر افغان سرزمین سے تعلق ثابت ہوا اور پاکستان نے باقاعدہ تحقیقات اور ثبوت کے ساتھ اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ بدقسمتی سے پہلگام حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے بغیر کسی تحقیقات اور ٹھوس شواہد کے جلد بازی میں اپنی روایتی پاکستان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشی کا طوفان اٹھا دیا۔ بھارت کا سوشل میڈیا اکاؤنٹس درحقیقت انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی پشت پناہی سے رائی کو پہاڑ بنانے بالخصوص پاکستان مخالف زہریلے پروپیگنڈے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
پہل گام حملے کی ٹائمنگ دیکھیے کہ جب امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس اپنی بھارتی نژاد اہلیہ اوشا کے ساتھ انڈیا کے سرکاری دورے پر تھے ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی عین اسی روز سعودی عرب کے سرکاری دورے پر گئے ہوئے تھے، جو پہل گام حملے کے بعد دورہ مختصر کر کے واپس انڈیا آئیٗ یوں اس واقعے کو عالمی کوریج کا آسان راستہ مل گیا جو بھارت کی خواہش تھی کہ اس طرح عالمی سیاسی حمایت اور ہمدردی حاصل کی جا سکے۔
بجا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلگام حملے کی مذمت کی تو پاکستان کی جانب سے بھی اس حملے کی حکومتی سطح پر مذمت کی گئی۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مودی سرکار پہلگام واقعے کی پہلے پوری طرح تحقیقات کرتی اور ثبوت اکٹھا کرتی پھر میڈیا میں اپنا موقف پیش کرتی لیکن جذباتی اور متعصب مودی حکومت نے سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان کے سر مونڈھتے ہوئے جارحانہ و جنونی اقدامات کا اعلان کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے نہ صرف سندھ طاس آبی معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا بلکہ اٹاری بارڈر بھی بند کرتے ہوئے بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ مزید نئی دہلی نے پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، ملٹری، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے ایک ہفتے میں انڈیا چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ اور فضائی مشیروں کو بھی واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بھارتی اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بھارت پر واضح کردیا کہ پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملے کی
پڑھیں:
بھارتی آبی جارحیت، بجٹ میں جنگی بنیاد پر آبی ذخائر میں اضافے کا اعلان
مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں محدود وسائل میں آبی ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا اعلان کردیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں پاک بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، واضح رہے کہ پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مالی سال 26-2025ء کے بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ڈیڑھ فیصد کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم ونسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے بھارت کے ناپاک عزائم کا بھرپور توڑ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ ہم اپنے آبی ذخائر میں جنگی بنیادوں پر اضافہ کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے ، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت محدود وسائل کے باوجود پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، جلد ہی اس حوالے سے ایک تفصیلی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔
بجٹ تقریر میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
حکومت پاکستان نے 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کےلیے نئی انرجی وہیکل پالیسی تیار کرلی ہے۔
بجٹ تقریر میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کے ساتھ پانی کی قلت، فوڈ سیکیورٹی، پہاڑی ندی نالوں سے آنے والے طغیانی ریلوں کی روک تھام، سیلاب کی روک تھام کے اقدامات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018ء کے تحت جامع آبی وسائل کے نظم و نسق کے طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجٹ 26-2025ء پیش کیے جانے کے بعد ردعمل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن واٹر اسٹوریج میں 10 ملین ایکڑ فٹ کا اضافہ ہوا جبکہ پانی کے ضیاع میں 33 فیصد اور پانی کے موثر استعمال میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 59 آبی منصوبوں میں سے 34 مکمل کیے گئے، جن کی مجموعی لاگت 295 ارب روپے رہی، موجودہ مالی سال کے آبی وسائل ڈویژن کےلیے 133 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ان میں سے 34 ارب جاری آبی منصوبوں کے لیے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آبی منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کےلیے 102 ارب رکھے گئے ہیں، جن میں سے 95 ارب 15 اہم منصوبوں کے لیے مختص ہیں، جو پانی ذخیرہ کرنے، سیلاب سے تحفظ، انڈس بیسن پر ٹیلی میٹری سسٹم اور پانی کے تحفظ سے متعلق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کےلیے 32 اعشاریہ7 ارب، مہمند ڈیم کے لیے 35 اعشاریہ7 ارب، کراچی بلک واٹر سپلائی (K-IV) منصوبے کے لیے 3 اعشاریہ 2 ارب، کلری باغار فیڈر کینال کی لائیننگ کےلیے 10 ارب، انڈس بیسن سسٹم پر ٹیلی میٹری سسٹم کے لیے 4 اعشاریہ 4 ارب، پٹ فیڈر کینال کےلیے 1 اعشاریہ 8 ارب اور کچھی کینال فلڈ پروجیکٹ کےلیے 69 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، آواران، پنجگور، گروک اور گیشکور ڈیمز کےلیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔