وزیراعظم پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کو ایک جگہ بٹھائیں، فیصل واوڈا کا اے پی سی بلانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جب ملک کی بات ہوگی تو ہم سب متحد ہیں، وزیراعظم بھارت کے ساتھ تنازع پر اے پی سے بلائیں اور پی ٹی آئی سمیت پارٹیوں کو ایک جگہ بٹھایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر بھارت کے خلاف ہم سب متحد ہیں، عرفان صدیقی
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، دونوں ملکوں نے اس پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پورا پاکسان پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہے، پانی روکنے کی کوشش کی گئی تو پہلی کارروائی پاکستان کرےگا۔
فیصل واوڈا نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی نکلے کا پانی تو نہیں جو آپ روک دیں گے۔ اگر جنگ کو بڑھایا گیا تو یہ پوری دنیا کی جنگ بن جائےگی۔
سینیئر سیاستدان نے کہاکہ ہم نے بھارت کی فضائی حدود بند کرکے ہندوستان کو نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے، اور یہ ہماری قابلیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کا حکم، اب تارک وطن سیما حیدر کا کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی، بھارت نے پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات کیے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی تجارت معطل کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کی فضائی حدود بھی بند کردی ہے، اور وارننگ دی ہے کہ اگر ہمارا پانی بند کیا گیا تو پھر جنگ ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے پی سی پاک بھارت آمنے سامنے پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ سینیئر سیاستدان فیصل واوڈا مطالبہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے پی سی پاک بھارت ا منے سامنے پاکستان بھارت کشیدگی پہلگام واقعہ سینیئر سیاستدان فیصل واوڈا مطالبہ وی نیوز فیصل واوڈا
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔