پاک بھارت کشیدگی، پی آئی اے کا ملائشیا روٹ پر ساڑھے 7 گھنٹے کا اضافی سفر
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو تو دشواری ہورہی ہے ایسے میں پاکستان کی قومی ایئر لائن کو لاہور ملائیشیا روٹ پر ساڑھے گھنٹے سے زائد کا اضافی سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ جس پر ایک کروڑ روپے سے زائد کی اضافی لاگت آئی ہے۔
ماضی میں پرواز پی کے 898 لاہور سے اڑان کے فوری بعد بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوکر بٹھنڈا، دہلی، آگرہ اور کولکتہ کے اوپر سے اڑان بھر کر صرف 5 گھنٹے میں سیدھا کوالالمپور پہنچ جاتی تھی مگر موجودہ صورتحال میں بھارتی فضائی حدود کو نظر انداز کرنے سے اس پرواز کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے تک بڑھ گیا ہے۔
پرواز پی کے 898 اتوار کی رات 1 بجے لاہور سے روانہ ہوئی۔ پرواز نے مخالف سمت میں اسلام آباد اور گلگت کے طرف سفر کرتے ہوئے چین کا روٹ اختیار کیا جو پورا چین گھوم کر تھائی لینڈ میں داخل ہوئی اور پھر بینکاک سے ہوتے ہوئے ساڑھے 8 گھنٹے میں ملائیشیا پہنچی۔ اسی طرح لاہور واپسی کیلئے بھی پرواز پی کے 899 تھائی لینڈ اور چین کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے گلگت اسلام اباد کے راستے 9 گھنٹے میں لاہور واپس پہنچی۔ اس پرواز کے لیے بوئنگ 777 طیارے کو ساڑھے سات گھنٹے کا اضافی وقت لگا۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس اضافی سفر کیلئے بوئنگ 777 طیارے کو 50 ہزار کلوگرام اضافی ایندھن خرچ کرنا پڑا۔ یوں قومی ایئر لائن کو صرف اس ایک سیکٹر کی دو پروازوں پر 41 ہزار ڈالر کے اخراجات آئے ہیں جو ایک کروڑ 14 لاکھ روپے کے مساوی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی پارلیمانی وفد کی یورپی پارلیمنٹ میں INTA چیئرمین سے اہم ملاقات، بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا
لندن (نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفد نے یورپی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی تجارتی کمیٹی (INTA) کے چیئرمین برنڈ لانجے سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، علاقائی امن و استحکام اور بھارت کی حالیہ جارحانہ پالیسیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
وفد نے بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے جیسے اقدامات کو نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ اخلاقی و معاہداتی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات میں زور دیا کہ یورپی یونین کو، بطور قانون کی حکمرانی کے علمبردار، بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ ایسے غیرقانونی اور خطرناک اقدامات سے گریز کرے جو خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا حامی ہے۔
ملاقات میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک اور سابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی شریک تھے، جنہوں نے خطے میں امن اور پائیدار ترقی کے لیے یورپی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب جنوبی ایشیا میں جغرافیائی کشیدگی ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن رہی ہے، اور پاکستان سفارتی سطح پر اپنی تشویشات کو اجاگر کر رہا ہے۔
Post Views: 2