کراچی:پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو تو دشواری ہورہی ہے ایسے میں پاکستان کی قومی ایئر لائن کو لاہور ملائیشیا روٹ پر ساڑھے گھنٹے سے زائد کا اضافی سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ جس پر ایک کروڑ روپے سے زائد کی اضافی لاگت آئی ہے۔
ماضی میں پرواز پی کے 898 لاہور سے اڑان کے فوری بعد بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوکر بٹھنڈا، دہلی، آگرہ اور کولکتہ کے اوپر سے اڑان بھر کر صرف 5 گھنٹے میں سیدھا کوالالمپور پہنچ جاتی تھی مگر موجودہ صورتحال میں بھارتی فضائی حدود کو نظر انداز کرنے سے اس پرواز کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے تک بڑھ گیا ہے۔
پرواز پی کے 898 اتوار کی رات 1 بجے لاہور سے روانہ ہوئی۔ پرواز نے مخالف سمت میں اسلام آباد اور گلگت کے طرف سفر کرتے ہوئے چین کا روٹ اختیار کیا جو پورا چین گھوم کر تھائی لینڈ میں داخل ہوئی اور پھر بینکاک سے ہوتے ہوئے ساڑھے 8 گھنٹے میں ملائیشیا پہنچی۔ اسی طرح لاہور واپسی کیلئے بھی پرواز پی کے 899 تھائی لینڈ اور چین کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے گلگت اسلام اباد کے راستے 9 گھنٹے میں لاہور واپس پہنچی۔ اس پرواز کے لیے بوئنگ 777 طیارے کو ساڑھے سات گھنٹے کا اضافی وقت لگا۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس اضافی سفر کیلئے بوئنگ 777 طیارے کو 50 ہزار کلوگرام اضافی ایندھن خرچ کرنا پڑا۔ یوں قومی ایئر لائن کو صرف اس ایک سیکٹر کی دو پروازوں پر 41 ہزار ڈالر کے اخراجات آئے ہیں جو ایک کروڑ 14 لاکھ روپے کے مساوی ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا بھارت کو زبردست جواب

پاکستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد نئی دہلی کے جارحانہ اقدامات کے بعد کشیدگی میں اضافہ کرتے ہوئے، جمعرات کو تمام ہندوستانی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا، جس میں اس ہفتے کے شروع میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے باضابطہ طور پر ایئرمین کو نوٹس (نوٹام) جاری کیا، جس میں بھارتی رجسٹرڈ ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کی تصدیق کی گئی۔

اس اقدام سے ہندوستانی کیریئرز پر شدید اثر پڑنے کی توقع ہے، جو روزانہ متعدد اوور فلائٹس کے لیے پاکستانی فضائی حدود پر انحصار کرتے ہیں، جس میں ہندوستان کے بڑے شہروں جیسے دہلی، ممبئی، احمد آباد، گوا، اور لکھنؤ سے مشرق وسطیٰ، یورپ اور اس سے آگے کی منزلوں تک کے راستے شامل ہیں۔

 ہندوستانی میڈیا کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایئر انڈیا، انڈیگو، ایئر انڈیا ایکسپریس، اور اسپائس جیٹ نے تصدیق کی ہے کہ ان کی پروازیں اب لمبے راستوں پر چلیں گی، بنیادی طور پر بحیرہ عرب کے اوپر، جس کی وجہ سے سفر کے اوقات میں اضافہ ہوگا۔

      حکومت پاکستان کے اعلان کے ساتھ ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق  نوٹام NOTAM بھی جاری کردیا۔

جس کے تحت پاکستانی فضائی حدود کو آرمی کیریئر سمیت تمام بھارتی پروازوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

 کیونکہ بین الاقوامی فضائی قوانین کا سب سے اہم ماخذ شکاگو کنونشن 1944 کے تحت  بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) قائم کی گئی۔ اس کنونشن کے  protocol کے تحت ممالک کو اپنی فضائی حدود پر مکمل اختیار حاصل ہوتا ہے۔

ہر ملک قومی سلامتی،جنگ یا فوجی کشیدگی، سیاسی یا سفارتی تنازع، بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی پر اپنی فضائی حدود میں کسی بھی ملک کی پرواز کو اجازت دینے یا نہ دینے کا حق رکھتا ہے۔ ایسی پابندی لگانے سے پہلے عام طور پر بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن اور دیگر ممالک کو NOTAM کے ذریعے آگاہ کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں ہندوستانی طیاروں کے لیے  پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کردی تھی، خاص طور پر 2019 میں، پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد جس میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔  یہ بندش تقریباً پانچ ماہ تک جاری رہی، اور اس نے ہندوستانی ایئر لائنز کو بری طرح متاثر کیا، خاص طور پر یورپ، شمالی امریکا اور مشرق وسطیٰ کے لیے طویل فاصلے کی پروازوں کو۔

پچھلی فضائی حدود کی بندش کا اثر:

مالی نقصان: آپریشنل پیچیدگیوں اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ہندوستانی کیریئرز کو مجموعی طور پر تقریباً ₹700 کروڑ کا نقصان ہوا۔

ایئر لائنز متاثر: ایئر انڈیا، انڈیگو، اسپائس جیٹ، اور گو ایئر متاثر ہونے والی ایئر لائنز میں شامل تھے،  پاکستان نے ماضی میں ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی، خاص طور پر 2019 میں، پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد جس میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بندش تقریباً 5ماہ تک جاری رہی، (26 فروری سے 16 جولائی 2019 تک) اور اس نے ہندوستانی ایئر لائنز کی چیخیں نکال دیں خاص طور پر وہ فلائٹس جو یورپ، شمالی امریکا اور مشرق وسطیٰ کے لیے مختص تھیں  بڑی متاثر ہویں۔

فلائٹ میں خلل: پروازوں کو 4متبادل راستے اختیار کرنے پڑتے ہیں، جس کے نتیجے میں پرواز کا وقت زیادہ ہوتا ہے، ایندھن کی کھپت میں اضافہ ہوتا ہے، اور ممکنہ کرایہ  بڑھ جاتا ہے۔

پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کو ہندوستانی کیریئرز کے لیے بند کرنے سے ہندوستانی ہوابازی پر خاصا اثر پڑے گا، خاص طور پر شمالی امریکا، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کے لیے۔

فلائٹ کا وقت اور ایندھن کے اخراجات میں اضافہ۔

ہندوستانی ایئر لائنز کو متبادل راستے اختیار کرنے ہوں گے، جس سے پرواز کی مجموعی مدت اور ایندھن کی کھپت میں اضافہ ہوگا۔  مثال کے طور پر، امریکا اور یورپ کے لیے ایئر انڈیا کی پروازیں اب طویل راستے اختیار کریں گی، جس سے آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہوگا۔

زیادہ آپریشنل اخراجات:

اضافی ایندھن کی کھپت اور پرواز کا طویل وقت ہندوستانی ایئر لائنز کے لیے آپریشنل اخراجات میں اضافے کا باعث بنے گا۔ اندازوں کے مطابق، 2019 کی فضائی حدود کی بندش کے دوران اکیلے ایئر انڈیا کو ₹491 کروڑ کا نقصان ہوا۔

ہوائی کرایوں میں ممکنہ اضافہ:

بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے، ایئر لائنز ہوائی کرایوں میں اضافہ کرسکتی ہیں، جس سے مسافروں کے لیے پروازیں زیادہ مہنگی ہوجائیں گی۔

فلائٹ شیڈولز پر اثر:

فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے کچھ پروازوں میں تاخیر یا شیڈول میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔

مالی نقصان:

ہندوستانی کیریئرز کو اہم مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، جیسا کہ 2019 کی فضائی حدود کی بندش کے دوران  کروڑوں کا نقصان ہوا۔  بندش کی مدت ان نقصانات کی حد کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

فضائی حدود کی بندش جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ ہے۔  صورت حال غیر مستحکم ہے، اور بندش کی مدت غیر یقینی ہے۔

اس سے قبل جب پاکستان نے فضائی حدود بند کی تو اس نے بھارت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ پاکستان کو بھی نقصان ہوگا مگر اس وقت صورتحال مختلف تھی اب صرف پی آئی اے بھارتی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے صرف کوالالمپور کے لیے پرواز کر رہی ہے جبکہ  اس وقت افغانستان کی فضائی حدود بھی بند ہے۔

 یورپ سے آنے والی انڈیا کی فلائٹس چین ناردرن روٹ اور ایسٹرن روٹس کا لمبا روٹ استعمال کرے گی۔ کینیڈا اور متحدہ عرب امارات کی پروازوں کے لیے ان کو پرشین گلف کا لمبا روٹ استعمال کرنا پڑے گا جس پر نہ صرف بہت زیادہ لاگت آئے گی بلکہ دو سے 8 گھنٹے اضافی ایندھن اور دیگر اخراجات کا نقصان ہوگا۔

آپریشن کے اضافی اوقات کے لیے، اسے عملے کے دو مزید سیٹ بھی لینے پڑیں گے۔ ہوابازی کے ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کو نقصان ہوگا لیکن بھارت کو پاکستان سے زیادہ نقصان ہوگا۔

پاکستان سول ایوی ایشن کے سابق ڈائریکٹر زاہد بھٹی کا کہنا ہے کہ بھارت کو پاکستان سے اس کارروائی کی توقع نہیں تھی اور وہ دوسرے ممالک کے ذریعے پاکستان سے رجوع کرے گا کہ وہ اس صورت حال کو لمبا نہ کرے۔

اگلے دو ہفتے انتہائی اہم ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ عرب ممالک کا کیا ردعمل ہوگا کیونکہ وہ پڑوسی ممالک ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ عرب ایئر لائنز کو اس پابندی سے کیا فوائد حاصل ہوں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کی ایئر لائنز چین کی فضائی حدود استعمال کرنے لگیں
  • فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل
  • بھارتی نائب صدر کے طیارے کی روم سے دہلی آتے ہوئے طویل مسافت، فی پرواز لاکھوں کے اخراجات
  • پاک بھارت کشیدگی کے باعث پی آئی اے نے پروازوں کا روٹ تبدیل کر دیا
  • پاکستان کا بھارت کو زبردست جواب
  • پاکستانی فضائی حدود بند ، بھارتی فضائی کمپنیوں کے ہوش ٹھکانے آگئے
  • پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
  • بھارتی ایئرلائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش، پروازیں 3 گھنٹے اضافی سفر کا شکار 
  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی نائب صدر بھی مشکل میں پڑ گئے