مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ “ذمہ دارانہ حل” کے لیے کام کریں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو لکھی گئی ایک ای میل میں کہا گیا کہ “یہ بدلتی صورتحال ہے اور ہم پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ہم کئی سطح پر بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا فریقین کو ذمہ دارانہ حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور پہلگام واقعے کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

امریکی حکومت نے عوامی سطح پر واقعے کے بعد بھارت کی حمایت کا اظہار کیا لیکن پاکستان پر تنقید نہیں کی جب کہ سعودی عرب اور ایران نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ بھارت اور پاکستان معاملے کا حل نکال لیں

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے درمیان

پڑھیں:

پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی

پاکستان نے بتایا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے حالیہ مذاکرات کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کی ہے، تاہم افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مذاکرات حساس نوعیت کے حامل ہیں اور ہر لمحے پر تفصیلی تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ نے احتیاط برتنے کا حق استعمال کیا۔
ترجمان کے مطابق استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے اور تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے دورِ مذاکرات، جو 6 نومبر کو ہوگا، میں اس عمل کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مذاکرات نہایت حساس اور پیچیدہ ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری میں امید برقرار رکھنا ضروری ہے اور میزبان ملک کا بیان محض مذاکرات کا تعارفی نوٹ تھا، جبکہ تحریری یقین دہانیاں مذاکرات کے مستقل عمل کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کے قواعد کے مطابق جنگ یا امن کا اعلان وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے، وزیراعظم کو فیصلوں کے لیے وزارت خارجہ سے مشاورت اور سفارشات فراہم کی جاتی ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ بھی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرتے رہے، لہٰذا حکومت میں کسی قسم کے اختلاف یا تقسیم کا تاثر درست نہیں ہے۔
سرحد کی بندش کے فیصلے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے اور مزید اطلاع تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ افغان طالبان حکومت کی طرف سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو تقویت دیتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں اعلیٰ سطح کی نمائندگی متوقع ہے اور فی الحال وفد کی قیادت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سیزفائر برقرار ہے اور افغانستان کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، امید ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا، جبکہ اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر چھ نومبر کو استنبول میں اعلیٰ سطح ملاقات ہوگی۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فریقین نے نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کرنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا لاگو کرنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات 25 تا 30 اکتوبر تک ترکی اور قطر کی ثالثی میں ہوئے، اور دونوں ممالک نے دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ
  • پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ