نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ، رائٹ آنریبل ڈیوڈ لیمی ایم پی کے ساتھ بات چیت میں خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
بات چیت کے دوران، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے موجودہ علاقائی حرکیات کا ایک جائزہ فراہم کیا، جس میں بھارت کے بے بنیاد الزامات، گمراہ کن پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات کو اجاگر کیا گیا، جس میں سندھ آبی معاہدہ (IWT) کو معطل کرنے کا غیر قانونی فیصلہ بھی شامل ہے، جو کہ بھارت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے ثابت قدم عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بات چیت کے ذریعے کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حقائق کا پتہ لگانے کے لیے کسی بھی آزاد اور شفاف تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے پاکستان کی رضامندی سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے جاری رابطے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ بات چیت کے لیے
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔