پاکستان قازقستان تعلیمی میلہ اور وائس چانسلرز سمٹ، عالمی تعلیمی افادیت کی طرف ایک قدم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اپریل 2025ء ) پاکستان اور قازقستان کے درمیان تعلیمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے قازقستان کے 25 ریکٹرز اور قازقستان کی یونیورسٹیوں کے اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے آج نیوٹیک اسلام آباد کا دورہ کیا۔اس کا اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان کی نگرانی میں کیا گیا تھا اور نیوٹیک نے اس کی میزبانی کی۔
قازقستان کی یونیورسٹیوں کے تعلیمی پروگراموں، اسکالرشپس اور تعاون پر مختلف تعلیمی پروگرام "قزاقستان میں مطالعہ" میلے میں پیش کیے گئے۔ایچ ای سی نے اسلام آباد اور اس کے گردونواح کی یونیورسٹیوں کے ریکٹرز/وائس چانسلرز کو مدعو کیا اور طلباء اور اداروں کو بھی ایک نتیجہ خیز تعلیمی مشق میں شرکت کی دعوت دی۔(جاری ہے)
تقریب میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے، انہوں نے پاکستان اور قازقستان کے درمیان مضبوط تعلیمی پُل بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور طلباء کو اجتماعی ترقی اور افہام و تفہیم کے لیے بین الاقوامی تعلیم کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ریکٹر نیوٹیک، لیفٹیننٹ جنرل (ر) معظم اعجاز، ہلال امتیاز (ملٹری) نے مہمانوں اور شرکاء کا پرتپاک استقبال کیا۔ اپنے خیر مقدمی نوٹ میں، ریکٹر نیوٹیک نے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور اپنے طلباء کے لیے عالمی معیار کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے نیوٹیک کے وژن پر روشنی ڈالی۔ ریکٹر نیوٹیک لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز نے ذاتی طور پر اسٹالز کا دورہ کیا قازقستانی یونیورسٹیوں کے نمائندوں سے بات چیت کی اور پاکستانی طلبا کے لیے مواقع پیدا کرنے پر ان کی کوششوں کو سراہا۔ اس تقریب سے نہ صرف طلباء کو قازقستان میں اعلی تعلیم کے امکانات تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا گیا بلکہ دونوں ممالک کے اداروں کے درمیان مستقبل میں شراکت داری کی بنیاد بھی رکھی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یونیورسٹیوں کے کے لیے
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔