Daily Ausaf:
2025-09-19@01:10:25 GMT

منفرد تعلیمی ادار وں کے بانی کی مثالی خدمات

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

لاہور شاہدرہ میں ادارہ معارف القران اور جامع مسجد فضیلت کا سنگ بنیاد رکھنے کی خبر سننے کے بعد اس خاکسار نے رابط کر کے نئی مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے پر انہیں مبارکباد پیش کی،گذشتہ روز ان سے ملاقات ہوئی تو میرا ان سے پہلا سوال ہی یہ تھا کہ ’’مولانا‘‘ اب تک کتنی مسجدیں ،ادارے اور قرآنی مکاتیب قائم کر چکے ہیں؟انہوں نے سوچتی نگاہوں سے مجھے دیکھا اور بولے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان میں 15مساجد اور ادارہ معارف القرآن کی 8 برانچیں قائم ہیں،ادارہ معارف القرآن کے شعبوں میں قرآن کریم کا شعبہ سب سے بڑی اہمیت کا حامل ہے،شعبہ درس نظامی میں طلبا ء کی تعلیم درجہ سابعہ تک ہے جبکہ طالبات کو مکمل درس نظامی کا کورس کروایا جاتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ادارے کے زیر اہتمام ایک بچیوں اور دو بچوں یعنی طلبا ء کے لئے تین ہائی سکول بھی قائم ہیں،ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تین سو حفظ کی کلاسیں قائم ہیں،انکے قائم کردہ سکولوں میں زیر تعلیم بچیوں کو مکمل اسلامی ماحول فراہم کیا جاتا ہے،انگلش کی معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی اعلیٰ تعلیم بھی دی جاتی ہے ،بچیوں کو شرعی پردے کی اہمیت اور موبائل سمیت سوشل و الیکٹرانک میڈیا کے دجل اور فریب کاریوں سے بھی آگاہی فراہم کی جاتی ہے ،فی زمانہ قوم کے بچوں اور بچیوں کی اخلاقی تربیت کی جتنی آج ضرورت ہے محسوس ہوتی ہے ،اتنی شائد پہلے کبھی محسوس نہ ہوئی ہو،وزارت تعلیم کی موجودگی میں ملک کے تعلیمی اداروں سے تعلیم غائب،تربیت تو سرے سے تھی ہی نہیں اور اب تو تعلیمی ادارے نشہ کرنے کے اڈے اور گرل فرینڈ بواے فرینڈز بنا نے کی کارخانے بن چکے ہیں،ان حالات میں خادم قرآن مولانا عبدالوحید کی سرپرستی میں قائم ادارہ معارف القرآن کی برانچوں اور سکولوں میں قوم کے ہزاروں بچے اور بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔
قرآ ن کریم کے ماہرین اور ملک کے جید قراء کرام ادارہ معارف القرآن میں بچوں کو قرآن کریم حفظ کروانے کے ایک خاص اسلوب اور منفرد انداز سے نہ صرف یہ کہ متاثر بلکہ اس منفرد انداز کو متعارف کر وانے پروہ مولانا عبد الوحید کو خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں، کمال یہ ہے کہ مولانا عبدالوحید کی خدمات صرف دینی اور عصری علوم کو پھیلانے تک ہی محدود نہیں، بلکہ ان کی کی رفاہی خدمات بھی آزاد کشمیر سے لے کر ملک کے چاروں صوبوں تک پھیلی ہوئی ہیں ،انہوں نے اس خاکسار کو بتایا کہ ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے جن علاقوں میں پانی موجود نہیں ہے اور لوگ پانی کے لیے ترستے ہیں وہاں انہوں نے نہ صرف یہ کہ کنویں کھدوانے بلکہ بورنگ کروانے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے ،غریب اور نادار بچیوں کی شادیوں کے انتظام کرنا،ملک میں جب بھی کوئی افت آئی، وہ سیلاب کی صورت میں ہو، زلزلے کی صورت میں ہو یا کسی وبائی صورت میں، ہو ،انہوں نے اپنے فلاحی ادارے کے تحت ان علاقوں کے لاکھوں لوگوں کو بنیادی ضرورتوں سے لے کر مکانات کی تعمیر تک ،اپنا بھرپور کردار ادا کیا،مولانا عبدالوحید انتہائی سلجھے ہوئی مرنجان مرنج شخصیت کے مالک ہیں،ان کی شخصیت کو تاریخ نے نہیں،بلکہ انہوں نے اپنی علمی عملی اور فلاحی خدمات کی ایک بے مثال تا ریخ مرتب کی۔
دنیا میں بہت سے لوگ ہوتے ہیں جنہیں تاریخ ساز اور عہدساز کہاجاتا ہے۔خادم قرآن مولانا عبدالوحید بھی انہی تاریخ ساز شخصیات میں شامل ہیں۔ 1965ء میں آزاد کشمیر کے علاقے تراڑکھل میں پیدا ہوئے اور بنیادی تعلیم اپنے علاقے ہی میں حاصل کی بعدازاں جامعہ فاروقیہ کراچی سے دورہ حدیث کی سند حاصل کی اور کراچی ہی میں ادارہ معارف القرآن کے نام سے ادارہ قام کرکے اپنی خدمات کا آغاز کیاادارہ معارف القرآن کی بنیاد اپریل 1992ء میں اکابر علماء کے ہاتھوں رکھی گی ،ایک چھوٹی سی مسجد سے شروع ہونے والا یہ ادارہ مولانا کی محنت و لگن سے اب 8 مراکز ، 300 قرآنی کلاسز اور 15 مساجد تک جا پہنچا ہے تو یہ سب اللہ پاک کا ان پر خاص فضل وکرم ہے ۔
کراچی کی علمی و دینی فضائوں میں ادارہ معارف القرآن کا نام ایک عظیم دینی تحریک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اس تحریک کے بانی و مہتمم، مولانا عبدالوحید کے قائم کردہ مدارس میں حفظ قرآن کریم کا جو اعلیٰ معیار اپنایا گیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ان کے اداروں میں نہ صرف قرآن مجید کو خوبصورتی سے حفظ کروایا جاتا ہے بلکہ طلبہ کے اخلاق و کردار کی تربیت پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ آج ان مدارس کے فارغ التحصیل حفاظ دین کی خدمت کے ساتھ دنیا کے مختلف گوشوں میں قرآن کی روشنی پھیلا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ادارہ معارف القرآن مولانا عبدالوحید انہوں نے قرآن کی ہیں ان ملک کے

پڑھیں:

عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن آختر کیانی نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کے دوران اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ انتخابات نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں کہ وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے کو کرنا تھا اور ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو ؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا اسپرٹ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو پانچ سال سے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن نہیں ہونے دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں، اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جو کچھ عام آدمی کے ساتھ ہورہا ہے، وہی سب ججوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری کا چین میں سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کا دورہ، مسلمانوں کیلئے خدمات کی تعریف
  • کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، جسٹس محسن اختر کیانی
  • عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا، 6 ماہ میں کتنے ارب کا منافع ہوا؟
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا
  • ملالہ یوسف زئی کا ادارہ تعلیم و آگاہی کیلئے 2 لاکھ ڈالر گرانٹ کا اعلان
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب