دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے
11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ہے ۔ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 11سے زائد ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، ڈیجیٹل دنیا آج تمام شعبوں میں غیر معمولی اثر رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ہے ، پنجاب میں آئی ٹی کے شعبہ میں بہت ترقی ہوئی ہے ، ہونہار طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپس دیئے گئے ، پورے پاکستان میں آئی ٹی پارکس بنا رہے ہیں، نوجوانوں کیلئے آئی ٹی کے شعبہ میں اسکلز ٹریننگ کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ، پاکستانی نوجوان دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی میں نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کا بڑا منصوبہ بنایا گیا ہے ، زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے ۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، یقین دلاتا ہوں آئی ٹی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ نے کہا کہ ڈی ایف ڈی آئی فورم ڈیجیٹل سرمایہ کاری کیلئے بہترین مواقع فراہم کر رہے ہیں، پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت جدید ٹیکنالوجی سے بھرپوراستفادہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، 42 دن میں 146 محکموں کو 2 سال کی قلیل مدت میں ڈیجیٹائزڈ کیا گیا ہے ، ڈیجیٹل اکانومی کے تحت اقتصادی شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے ، رواں سال آئی ٹی کے شعبے میں 3 لاکھ نوجوانوں کو تعلیم فراہم کر رہے ہیں، ڈیجیٹل معیشت، ڈیجیٹل گورننس اور ڈیجیٹل سوسائٹی تشکیل دینے کیلئے پرعزم ہیں، ملک میں متعدد ٹیکنالوجی پارکس بھی قائم کئے جارہے ہیں۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن دیماہ الیحییٰ کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کرنے پر خوشی ہے ، کانفرنس پاکستان میں ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے لئے ایک کاوش ہے ، پاکستان کی مدبرانہ قیادت ملک میں سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا سرمایہ کاری کے شعبے میں میں ا ئی ٹی شہباز شریف ا ئی ٹی کے نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔