اس نظام، پارلیمنٹ اور جمہوریت سے مکمل اعتماد اٹھ چکا ہے، سردار اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ملک میں آئین، قانون اور جمہوریت سب کچھ سوالیہ نشان بن چکا ہے، جبکہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نے عدلیہ اور پارلیمنٹ کو بے اختیار کر دیا ہے۔
کوئٹہ ہائیکورٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی جب آیا تھا تو میری کانپیں ٹانگ رہی تھیں، ساجد ترین کی باتوں نے مزید ڈرا دیا، اگر بتایا جاتا تو خاکی وردی پہن کر آتا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بات کرتے ہوئے احتیاط کرنا پڑتی ہے کیونکہ الفاظ کا چناؤ بھی جرم بن سکتا ہے۔ میری آواز وہاں تک پہنچے گی یا نہیں، نہیں جانتا مگر سچ بولنا میرا حق ہے۔
مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل ماضی میں کب کب ایوان سے مستعفی ہوئے؟
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ افغانستان اور ایران ہمارے اس وقت کے ہمسائے ہیں جب یہ ملک بھی نہیں بنا تھا۔ ہمیں معلوم ہے کہ افغانستان کو جنگ میں دھکیلنے میں ہمارا کیا کردار رہا۔ ڈالروں کے عوض ملک کو آگ میں جھونک دیا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے اور بلوچستان کو معاشی و سیاسی طور پر بااختیار بنایا جائے۔ ہم 18ویں ترمیم سے مطمئن نہیں تھے، 18ویں ترمیم کا لالی پاپ چوس کر اس کی ڈنڈی ہمیں دی گئی۔
سردار اختر مینگل نے لاپتا افراد کے مسئلے پر بھی عدلیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں نے 2 افراد کو اٹھاتے ہوئے دکھایا، ان کا کیا بنا؟ قبروں میں نامعلوم لاشیں دفن کی گئیں، شناخت کی اجازت تک نہ دی گئی۔
مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل کو سپریم کورٹ سے عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی
انہوں نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ کیا ہمارے بیانات سے کنٹیمپٹ آف کورٹ ہوتا ہے اور دوسرے جو اسٹیبلشمنٹ کے تیار کردہ فیصلے پڑھتے ہیں، ان سے نہیں ہوتا؟ پھر کنٹیمپٹ آف کانسٹیٹیوشن کیوں نہیں ہوتا؟
آخر میں انہوں نے کہا کہ میرا اعتماد اس نظام، پارلیمنٹ اور جمہوریت سے مکمل طور پر اٹھ چکا ہے، کیونکہ یہ نظام عوامی نمائندگی کے بجائے کسی اور کے اشاروں پر چلتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان بلوچستان بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی پاکستان سردار اختر مینگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان بلوچستان بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی پاکستان سردار اختر مینگل سردار اختر مینگل انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت کیجانب سے معمولات کی بحالی کے دعوؤں پر طنز کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جی ہاں سب کچھ نارمل ہے لیکن ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ لکھنے کی آزادی اور اجازت نہیں، اسی لئے 3000 لوگ جیلوں میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی بارہمولہ نشست سے منتخب رکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید نے پارلیمنٹ میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے دہشتگرد حملے کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتے ہوئی اس کی مذمت کی۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، اس لئے پہلگام میں جو ہوا، وہ پوری انسانیت کا قتل تھا۔ ایک دہشت گردی فنڈنگ کیس میں اس وقت تہاڑ جیل میں قید انجینئر رشید نے عدالت سے پارلیمنٹ میں شرکت کے لئے خصوصی حراستی پیرول حاصل کی۔ ایوان کے جاری مانسون اجلاس میں انہوں نے اپنی تقریر منظوم کلام سے شروع کی۔
ممبر پارلیمنٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلگام حملے میں ہلاک ہوئے شہریوں کے لواحقین کا درد کشمیریوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا کیونکہ وادی نے 1989ء سے اب تک 80,000 سے زائد اموات دیکھی ہیں۔ کشمیر نے تباہی دیکھی ہے، ہم نے قبریں دیکھی ہیں، لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی اداروں کی جانب سے سخت اقدامات تو کئے جا رہے ہیں، لیکن کشمیریوں کے تحفظ اور ان کی بات کوئی نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شدت پسندوں کو سزا دینے کی بات کرتے ہیں، ایل جی کیا کر رہے ہیں، یہ تو پوچھا جا رہا ہے، لیکن کوئی کشمیریوں کی بات نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سمیت حزب اختلاف دونوں کو مخاطب بناتے ہوئے کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کو صرف کشمیر کی زمین چاہیئے یا کشمیری عوام بھی۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد حکومت کی جانب سے معمولات کی بحالی کے دعوؤں پر طنز کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جی ہاں، سب کچھ نارمل ہے، لیکن ہمیں سوشل میڈیا پر کچھ لکھنے کی آزادی اور اجازت نہیں، 3000 لوگ جیلوں میں ہیں۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید نے بارہمولہ نشست پر عمر عبداللہ کو قریب پونے دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ انجینئر رشید دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی "ٹیرر فنڈنگ" کے الزامات کے تحت قید کئے گئے تھے اور فی الوقت دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں اور ان پر این آئی اے کی جانب سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ رشید نے عدالت سے 24 جولائی سے 4 اگست تک حراستی پیرول حاصل کی ہے۔ تاہم انہوں نے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں ضمانت کی عرضی دی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔