بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ملک میں آئین، قانون اور جمہوریت سب کچھ سوالیہ نشان بن چکا ہے، جبکہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نے عدلیہ اور پارلیمنٹ کو بے اختیار کر دیا ہے۔

کوئٹہ ہائیکورٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی جب آیا تھا تو میری کانپیں ٹانگ رہی تھیں، ساجد ترین کی باتوں نے مزید ڈرا دیا، اگر بتایا جاتا تو خاکی وردی پہن کر آتا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بات کرتے ہوئے احتیاط کرنا پڑتی ہے کیونکہ الفاظ کا چناؤ بھی جرم بن سکتا ہے۔ میری آواز وہاں تک پہنچے گی یا نہیں، نہیں جانتا مگر سچ بولنا میرا حق ہے۔

مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل ماضی میں کب کب ایوان سے مستعفی ہوئے؟

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ افغانستان اور ایران ہمارے اس وقت کے ہمسائے ہیں جب یہ ملک بھی نہیں بنا تھا۔ ہمیں معلوم ہے کہ افغانستان کو جنگ میں دھکیلنے میں ہمارا کیا کردار رہا۔ ڈالروں کے عوض ملک کو آگ میں جھونک دیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے اور بلوچستان کو معاشی و سیاسی طور پر بااختیار بنایا جائے۔ ہم 18ویں ترمیم سے مطمئن نہیں تھے، 18ویں ترمیم کا لالی پاپ چوس کر اس کی ڈنڈی ہمیں دی گئی۔

سردار اختر مینگل نے لاپتا افراد کے مسئلے پر بھی عدلیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں نے 2 افراد کو اٹھاتے ہوئے دکھایا، ان کا کیا بنا؟ قبروں میں نامعلوم لاشیں دفن کی گئیں، شناخت کی اجازت تک نہ دی گئی۔

مزید پڑھیں: سردار اختر مینگل کو سپریم کورٹ سے عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

انہوں نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ کیا ہمارے بیانات سے کنٹیمپٹ آف کورٹ ہوتا ہے اور دوسرے جو اسٹیبلشمنٹ کے تیار کردہ فیصلے پڑھتے ہیں، ان سے نہیں ہوتا؟ پھر کنٹیمپٹ آف کانسٹیٹیوشن کیوں نہیں ہوتا؟

آخر میں انہوں نے کہا کہ میرا اعتماد اس نظام، پارلیمنٹ اور جمہوریت سے مکمل طور پر اٹھ چکا ہے، کیونکہ یہ نظام عوامی نمائندگی کے بجائے کسی اور کے اشاروں پر چلتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان بلوچستان بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی پاکستان سردار اختر مینگل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان بلوچستان بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی پاکستان سردار اختر مینگل سردار اختر مینگل انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان

  وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سنجاوی میں عوامی مطالبے پر 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔

زیارت کی تحصیل سنجاوی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت ہے۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرِ نو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنجاوی اسپتال کو 20 بستروں پر مشتمل طبی ادارے میں تبدیل کیا جائے گا۔ 

وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کے لیے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنجاوی میں افسران و اہلکاروں کے لیے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
  • بی جے پی نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریبوں کیلئے ایک بھی گھر نہیں بنایا، ضمیر احمد خان
  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن